بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

نومولود بچوں میں یرقان کا علاج کیسے کیا جائے؟

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نومولود بچوں میں سب سے عمومی بیماری یرقان (پیلیا) ہے اور زیادہ تر معاملات میں یہ بغیر کسی خصوصی علاج کے 2 ہفتوں کے اندر خود ہی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ مکمل دورانیے کے زیادہ تر بچوں میں یرقان ایک ہفتے سے زیادہ باقی نہیں رہتا۔ یرقان تب ہوتا ہے جب بلی روبن نامی کیمیکل کی اضافی تعداد بچوں کے خون میں شامل ہوجاتی ہے اور اس کی وجہ خون

کے سرخ خلیوں کی تباہی ہوتی ہے۔ یرقان کی طبیعیاتی وجوہات بھی ہوسکتی ہیں (مثلاً بچوں کے جگر کا مکمل نشونما تک نہ پہنچنا)، 9 ماہ کی مدت سے پہلے بچے کی پیدائش، بلڈ گروپ کے مسائل (آر ایچ یا اے بی او بلڈ گروپ)، یا پھر ہیپاٹائٹس بھی اس کی وجہ ہوسکتی ہے مگر اس کے امکانات نہایت کم ہوتے ہیں۔ چھاتی کے دودھ پر پلنے والے بچوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کو چھاتی کے دودھ کا یرقان بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی وجوہات اب تک مکمل طور پر واضح تو نہیں مگر سمجھا جاتا ہے کہ ماں کے دودھ کی ساخت اس کی وجہ ہوسکتی ہے۔ چھاتی کے دودھ پر پلنے والے بچوں کے لیے فارمولا دودھ پر پل رہے بچوں کے مقابلے میں زیادہ بلی روبن ہونا عام ہے مگر اس کے باوجود ماؤں کو اپنے بچوں کو چھاتی کا دودھ پلاتے رہنا چاہیے۔ یرقان کی علامات یرقان عموماً زندگی کے دوسرے یا تیسرے دن سے شروع ہوتا ہے۔ پہلے بچے کا چہرہ پیلا نظر آتا ہے اور اس کے بعد یہ پیلاہٹ سینے اور ٹانگوں تک پھیل جاتی ہے۔ آنکھوں کی سفیدی بھی پیلی پڑسکتی ہے۔ یرقان کا پتہ چلانے کے لیے بچے کے ناک یا پیشانی پر اپنی انگلی سے دباؤ ڈالیں۔ اگر جلد سفید ہوجائے (چاہے بچے کی رنگت جو بھی ہو) تو یرقان نہیں ہے۔ اگر جلد میں پیلاہٹ دکھائی دے تو فوراً اپنے بچے کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ چونکہ کئی بچوں کو یرقان ہونے سے پہلے ہی ہسپتال سے ڈسچارج کردیا جاتا ہے اس لیے اس کا پتہ لگانا والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ یاد رکھیے کہ یرقان بچوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے جس سے عموماً بہرا پن، سیریبرل پالسی (cerebral palsy) یا دماغ کو نقصان ہوسکتا ہے جبکہ یہ ہیپاٹائٹس کی موجودگی کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ اگر ڈاکٹر کو شک ہو کہ آپ کے بچے کو یرقان ہے تو وہ خون کے ٹیسٹ یا بلی روبینومیٹر کا استعمال کرتے ہوئے خون میں بلی روبن کی مقدار

جانچ سکتے ہیں۔ خون کا ٹیسٹ عموماً صرف تب استعمال کیا جاتا ہے جب یرقان پیدائش کے 24 گھنٹے کے اندر ہوجائے۔ ٹیسٹ سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا یرقان ہے یا نہیں اور یہ کہ علاج کی ضرورت ہے یا نہیں۔ نومولود بچوں میں یرقان کا علاج کیسے کیا جائے؟ اگر ڈاکٹر بلڈ ٹیسٹ کے بعد بچے کے لیے علاج تجویز کرے تو بچے کو خصوصی روشنی میں رکھا جاتا ہے۔ اس علاج کو فوٹو تھیراپی کہتے ہیں۔ اگر یرقان طویل ہوجائے یا ہاضمے سے متعلق کوئی اور بیماری بھی شامل ہو تو مزید اقدامات بھی ضروری ہوسکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…