کینیڈا (مانیٹرنگ ڈیسک) یہ ایک عام بات ہے کہ کسی بھی بیماری کی صورت میں ڈاکٹرز مریض کو بھاری بھرکم دوائیں تجویز کرتے ہیں جو وقتی طور پر فائدہ پہنچانے کے بعد جسم کو نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں جبکہ یہ جیب کے لیے بھی بھاری ہوتی ہیں۔ تاہم اب مریضوں کے علاج کے لیے ایک مفت طریقہ علاج زیر غور ہے جس میں مریضوں کو دوائیں کھانے کے بجائے میوزیم کا دورہ کرنا ہوگا۔
کینیڈا کے شہر مانٹریال میں اس منصوبے پر کام کیا جارہا ہے کہ مختلف بیماریوں کا شکار مریضوں کو فن و ثقافت کی طرف راغب کیا جائے تاکہ ان کی جسمانی صحت میں بہتری ہوسکے۔ رنگوں اور غباروں سے بھرا دنیا کا انوکھا ترین میوزیم مانٹریال کی ڈاکٹرز تنظیم اور مانٹریال میوزیم آف فائن آرٹس مشترکہ طور پر کوشش کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر اپنے مریضوں کو نسخے میں میوزیم کا دورہ لکھ کر دے سکیں۔ میوزیم تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل نتھالی اس منصوبے کے خالق ہیں۔ کا کہنا ہے کہ جس طرح جسمانی سرگرمیوں کو صحت کے لیے فائدہ مند تسلیم کرلیا گیا ہے، اسی طرح ثقافتی سرگرمیوں کے صحت پر مفید اثرات کو بھی جلد تسلیم کرلیا جائے گا۔ ڈاکٹر نتھالی کا کہنا ہے کہ میوزیم کا پرسکون، تخلیقی اور خوبصورت ماحول مریضوں کے موڈ کو بہتر بنا سکتا ہے، ان کی جسمانی صحت کو بہتر کر سکتا ہے جبکہ اس سے مریضوں کو موقع مل سکتا ہے کہ وہ اپنی بیماری کو بھول کر فن و ثقافت کے بارے میں سوچ سکے۔ منصوبے کا مرکزی خیال ہے، ’فن و ثقافت بہترین دوا ہے‘ جس کے تحت مریضوں کو بھاری بھرکم دوائیں تجویز کرنے کے بجائے انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی میوزیم کا دورہ کریں۔ ڈاکٹر نتھالی کا ماننا ہے کہ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوگیا تو اس کا دائرہ دنیا بھر میں وسیع کیا جاسکتا ہے۔ مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں ایک اور طبی ماہر ڈاکٹر ہیلینا کہتی ہیں کہ اس سلسلے میں تحقیق کی جارہی ہے کہ فن و ثقافت سے تعلق قائم کرنا جسمانی صحت میں بہتری لاسکتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ جب میرے مریض میوزیم کا دورہ کریں گے تو ان میں خوشی کے جذبات پیدا ہوں گے جس سے ان کی صحت میں بہتری آئے گی۔ منتظمین کا ماننا ہے کہ یہ اس منصوبے کا ابتدائی مرحلہ ہے، جس کے بعد مریضوں کے لیے آرٹ تھراپیز بھی متعارف کروائی جائیں گی۔