مٹھی(مانیٹرنگ ڈیسک) تھر پارکر میں آج مزید دو بچے بھوک اور بیماری کے سبب دم توڑگئے، رواں ماہ تھر میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد54 ہوچکی ہے۔ مٹھی اسپتال ذرائع کے مطابق رواں سال مٹھی اسپتال میں علاج کی غرض سے لائےگئے518بچےانتقال کرچکےہیں۔
جبکہ اسپتال میں اس وقت بھی 80 بچے زیرعلاج ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے تھر کی صورت حال پر نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اب ایک بھی بچہ غذائی قلت سے نہیں مرنا چاہیے۔ وہ کل تھر کا دورہ بھی کریں گے۔ دوسری جانب سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ تھر کے مسئلے کے حل کے لیے جلد ہی پیکج کا اعلان کریں گے ، چیف جسٹس نے جب پیکج کی تاریخ کے بارے استفار کیا تھا تو اے جی سندھ نے کہا تھا کہ آئندہ 15 روز میں تھر امدادی کارروائیاں شروع ہوجائیں گی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے روبرو یہ بھی کہا تھا کہ تھر میں صرف گندم فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، تھر سے متعلق ہم نے پیکیج بنایا ہے۔ پیکیج میں گندم، چاول، چینی، کوکنگ آئل اور دالیں شامل ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ تھر میں 60 ہزار سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں، غریب افراد دو ردراز علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسا انتظام کر رہے ہیں جہاں علاج اور خوراک کی سہولت یکجا ہو۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی رہنما کرشنا کماری کا اس موضوع پر کہنا تھا کہ جنہوں نے تھر دیکھا تک نہیں وہ تجزیے کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی ترجیح تھر کی ترقی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تھر والوں کو گزشتہ چھ سال سے وفاقی حکومت کی جانب سے کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو تھر کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں، یہاں غربت اور کم عمری میں شادی کی روایت کے سبب یہ مسائل پیش آتے ہیں۔