نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اسپرین کی دو گولیاں کینسر کے خاتمے میں معاون ثابت ہورہی ہیں اور اس کے استعمال سے مرض ختم ہوجاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کے ماساچیٹس جنرل اسپتال کے ماہرین نے مختلف بیماریوںکے لیے استعمال ہونے والی گولی ’اسپرین‘ کے نتائج دیکھنے کے لیے تحقیقاتی مطالعہ کیا۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں
مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں دوسری بڑی بیماری جگر کا کینسر ہے، متاثرہ شخص میں جب مرض کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ ایک سال سے بھی کم عرصہ زندہ رہتا ہے۔ تحقیق کے دوران جگر کے کینسر میں مبتلا مریضوں کو روزانہ 325 ایم جی کی گولیاں دیں جس کے بعد اُن کے جسم سے اس بیماری کے وائرس میں کمی ہوئی۔ تحقیقاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے وہ مریض جن کی بیماری کی تشخیص دوسرے مرحلے میں ہوئی وہ اگر روزانہ دو اور ہفتے میں کم از کم پانچ گولیاں استعمال کریں تو موذی مرض اُن کے جسم سے ختم ہوسکتا ہے۔ پروفیسر سیمون کا کہنا ہے کہ جگر کے کینسر کی ویسے تو کئی وجوہات ہیں مگر ہیپاٹائٹس بی اور سی یا پھر شراب نوشی کی عادت اس کی بڑی وجہ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اسپرین میں ایسی صلاحیت موجود ہے جو کینسر کے وائرس سے لڑتی ہے اور متاثرہ شخص کو اس بیماری سے بچاتے ہوئے اُسے صحت مند زندگی کی طرف لوٹاتی ہے۔ سیمون کہتی ہیں کہ ’اسپرین کا استعمال طبیب کے مشورے کے بعد ہی کیا جاسکتا ہے کیونکہ اگر یہ کوئی شخص اسے روزانہ کھائے گا تو اُس کے جسم سے خون رسنا شروع ہوسکتا ہے، یہ خون اور جگر کے خطرناک سرطان کی نشاندہی ہے۔ تحقیق میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد مریضوں کی تفصیلات اکھٹی کی گئیں جو 30 سال سے موذی مرض میں مبتلا تھے، متاثرہ افراد نے جب اسپرین کھائی تو 49 فیصد کا مرض کم یا ختم ہوا جبکہ جو 59 فیصد ایسے بھی لوگ سامنے آئے جو پانچ برس سے اس گولی کو باقاعدگی سے استعمال کررہے تھے اور اب وہ صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔