اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ہم میں سے ہر ایک کی عادتیں مختلف ہوتی ہیں جو ہمیں ایک دوسروں سے ممتاز بناتی ہیں اور جن کی بدولت کسی کی ذہانت اور خداداد صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ پروفیسر رابرٹ جے اسٹن برگ کے مطابق ذہانت ایک ایسی صلاحیت ہے جو تجربے، نئے حالات، سمجھ بوجھ اور اپنے علم کو ماحول کے مطابق استعمال کرنے سے سیکھی جاتی ہے۔ کچھ افراد کے مطابق
ذہین اور دانشور وہ ہوتا ہے جو بہت منظم اور اصول و ضوابط کا قائل ہو۔ تاہم امریکا کی منی سوٹا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد زیادہ ذہین اور تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں جو بے قاعدہ ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے ایک محقق کیتھلین ووہز کے مطابق کاموں میں بے قاعدگی برتنا روایتی اصولوں کو توڑتا ہے اور ایک آزادانہ ماحول فراہم کرتا ہے، جس سے تخلیقی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں۔ دوسری جانب منظم افراد صرف ایک نپے تلے ماحول میں محفوظ رہ کر کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اُن میں تخلیقی صلاحیتوں کی کمی پائی جاتی ہے۔ اس حوالے سے ڈیوک یونیورسٹی کے ٹیلنٹ کی شناخت نامی پروگرام سے منسلک سائنس دان جوناتھن وائی کا کہنا ہے کہ بے قاعدگی تخلیقی صلاحیتوں میں مدد نہیں دیتی بلکہ جن لوگوں میں تخلیقی صلاحتیں ہوتی ہیں وہ بے قاعدہ اور غیر منظم ہوجاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے افراد اپنی سوچوں میں گُم رہتے ہیں جن میں وہ اپنی پریشانیوں اور مشکلات کا حل سوچتے ہیں۔ انہیں اس بات کی فکر نہیں ہوتی کہ ان کے اردگرد کیا پھیلا ہوا ہے اور کیا نہیں اور نہ ہی انہیں کسی قسم کے اصول ضوابط کی فکر ہوتی ہے۔ تخلیقی صلاحیتوں کی نشاندہی کرنے والی چند حیران کن عادتیں یہ ہیں: رات دیر تک جاگ کر کام کرنا: ٹھنڈے پانی سے نہانے کی عادت: خود اپنے آپ پر تنقید کرنا: دن میں خواب دیکھنا: چیزیں پھیلا کر کام کرنے کی عادت: اپنے آپ سے باتیں کرنا: تنہائی پسند ہونا: