نیوزی لینڈ، برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) اگرچہ وٹامن ڈی پر مبنی دوائیوں اور سپلیمینٹس کو ہڈیوں کی کمزوری، بھربھرے پن کے خاتمے، دمے، درد، دانتوں کے امراض، موٹاپے اور ڈپریشن کو قابو پانے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وٹامن ڈی اور ہڈیوں کی کمزوری یا بھربھرے پن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
تحقیق کے مطابق انتہائی عمر رسیدہ اور انتہائی کم عمر افراد کے علاوہ وٹامن ڈی کی دوائیوں اور سپلیمینٹس کا دیگر عمر کے افراد پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، یہ سمجھنا غلط ہے کہ وٹامن ڈی لینے سے ہی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ سائنس جرنل ‘دی لینسٹ’ میں شائع نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق زیادہ تر بالغ افراد کی جانب سے وٹامن ڈی کی دوا لیے جانے کا انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔ وٹامن ڈی کی کمی ظاہر کرنے والی 5 علامات رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحقیق کے دوران ماہرین نے وٹامن ڈی پر ماضی میں ہونے والی 81 تحقیقات کا جائزہ لینے سمیت 50 ہزار سے زائد افراد کو کئی ماہ تک وٹامن ڈی کی خوراک دے کر نتائج معلوم کیے۔ ماہرین نے بتایا کہ وٹامن ڈی کے حوالے سے پائے جانے والے زیادہ تر خیالات 3 یا 4 دہائیاں پرانے ہیں، تاہم اب اس کے نتائج بدل چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر افراد پر وٹامن کی دوائیاں یا خوراک اچھے اثرات مرتب نہیں کرتیں اور بالغ افراد کو اس کا کم فائدہ ہوتا ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان سپلیمینٹس اور دوائیوں کا زیادہ تر فائدہ یا تو انتہائی عمر رسیدہ یا پھر انتہائی کم عمر افراد کو ہوتا ہے، جن میں وٹامن ڈی کی نمایاں کمی پائی جاتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات ماہرین نے 10 سال سے بڑے اور 60 سال سے کم عمر افراد کو تجویز دی کہ وہ یہ سمجھنا چھوڑ دیں کے وٹامن ڈی کی دوائیاں یا سپلیمینٹ کھانے سے ان کی ہڈیاں مضبوط ہوں گی یا انہیں جسم میں درد نہیں ہوگا۔ ماہرین نے واضح کیا کہ وٹامن ڈی کا ہڈیوں کی مضبوطی، جسم میں درد، دمے اور وٹامن ڈی کی کمی سے پید اہونے والی دیگر بیماریوں سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم ماہرین نے بتایا کہ وٹامن ڈی کی دوائیوں اور سپلیمنٹس کا ان افراد کو ضرور فائدہ پہنچتا ہے جن میں وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے اور ایسے افراد میں 4 سال سے کم عمر بچے اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد شمار ہوتے ہیں۔