فلپائن(مانیٹرنگ ڈیسک) اگرچہ دنیا میں یومیہ سیکڑوں بچے پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے کئی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ اس دنیا میں آتے ہیں۔ تاہم چند بچے ایسی حالت میں بھی پیدا ہوتے ہیں، جن کا اس دنیا میں فوری علاج دستیاب نہیں ہوتا اور فلپائن کا ایک سالہ میتھیو گلاڈو کا شمار بھی ایسے ہی بچوں میں ہوتا ہے۔ میتھیو گلاڈو گزشتہ برس 3 اکتوبر کو فلپائن کے ایک ہسپتال میں پیدا ہوا۔
تاہم اس کی پیدائش سے قبل ہی ڈاکٹرز نے ان کے والدین کو آگاہ کیا تھا کہ ان کا بچہ دنیا میں 2 ہفتوں سے زائد زندہ نہیں رہ سکتا۔ لیکن اتفاق سے میتھیو گلاڈو تمام مشکلات اور بیماریوں کے باوجود ایک برس کا ہوگیا اور ان کے والدین نے 4 دن قبل تین اکتوبر کو ان کی پہلی سالگرہ منائی۔ برطانوی اخبار ‘ڈیلی مرر’ کی رپورٹ کے مطابق میتھیو گلاڈو پیدائش طور پر چہرے کے بغیر پیدا ہوا اور ڈاکٹرز کے مطابق وہ زیادہ سے 2 ہفتوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق میتھیو گلاڈو ‘ایکرینیا’ نامی بیماری کی حالت کے باعث نامکمل پیدا ہوا، یہ ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس میں بچے کی ماں کے پیٹ میں درست انداز میں نشو و نما نہیں ہوتی اور وہ نامکمل چہرے یا کھوپڑی کے بغیر ہی مکمل ہوتا ہے۔ میتھیو گلاڈو بھی نامکمل چہرے کے بغیر پیدا ہوا اور اس کی کھوپڑی کا اوپر کا حصہ ہی نہیں ہے، تاہم اس باوجود وہ ایک سال سے زندہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ ممکنہ طور پر میتھیو گلاڈو اپنی والدہ کی غلطی کے باعث نامکمل چہرے کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔ ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ بچے کی والدہ ازابیل نے دوران حمل بخار سے بچنے کے لیے پیراسٹامول اور فینائل ایچ سی آئی سے تیار ہونے والی دوا استعمال کی تھی، جس نے ان کے بچے کی نشو و نما پر برے اثرات مرتب کیے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ والدہ کی جانب سے استعمال کی جانے والی بخار کی دوائی کے اثرات کی وجہ سے بچے کے چہرے اور کھوپڑی کی ہڈیاں نہیں بن سکیں۔
جس وجہ سے وہ نامکمل چہرے کے پیدا ہوا۔ اگرچہ میتھیو گلاڈو کی پیدائش سے قبل ہی الٹراساؤنڈ کے ذریعے یہ بات سامنے آچکی تھی کہ پیٹ میں پلنا والے بچے کا چہرہ نامکمل ہے، تاہم والدہ نے اسے جنم دینے اور بعد ازاں اس کی ہر حال میں نشو و نما اور علاج کرانے کا ارادہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق بچے کے والدین انتہائی غریب ہیں اور ان کی یومیہ کمائی محض 4 امریکی ڈالرز تک ہے، تاہم وہ لوگوں کی مدد سے اپنے بچے کی خوراک پوری کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میتھیو گلاڈو کا چہرہ
مکمل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں خوراک لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے، تاہم اسے دودھ اور وٹامنز کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔ میتھیو گلاڈو کے والدین نے بچے کے چہرے کو مکمل کرنے کے لیے ملک کے بڑے ہسپتالوں سے بھی رابطہ کیا ہے، تاہم ڈاکٹرز نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ اس وقت ان کا بچہ بہت چھوٹا اور کمزور ہے اور وہ گھنٹوں تک مبنی آپریشن برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ تاہم ان کے والدین پرامید ہیں کہ جب اللہ نے انہیں بچہ دیا ہے تو وہی ان کے چہرے کو مکمل کرنے کے لیے راستے بھی کھولے گا۔