اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مارکیٹ میں اس وقت ہر دو نمبر چیز دستیاب ہے ۔ آپ کو حیرانی ہوگی کہ آج کل چاول میں بھی ہیرا پھیری کی جارہی ہے ۔یہ مصنوعی چاول دیکھنے میں سو فیصد اصلی چاولوں جیسے نظر آتے ہیں لیکن ان کا بنیادی جزو پلاسٹک ہے جس کی وجہ سے یہ انسانی صحت کے لئے سخت نقصان دہ قرار دئیے گئے ہیں ۔ ابتدائی طور پر پتہ چلا کہ یہ مصنوعی چاول انڈونیشیا، سری لنکا اور سنگاپور جیسے ممالک میں بیچے جارہے ہیں۔
لیکن بعدازاں جنوبی ایشیاءکے ممالک میں ان کی آمد کا شور بھی بلند ہوگیا۔ اب تو واقعی ہر کوئی اس پریشانی میں مبتلا ہے کہ کہیں وہ پلاسٹک کے بنے مصنوعی چاول تو نہیں کھارہا۔ماہرین صحت کے مطابق یہ مصنوعی چاول آلو اور شکرقندی سے حاصل کردہ اجزاءکو پلاسٹک کے ساتھ ملا کر بنائے جاتے ہیں۔ ان اجزاءکے استعمال کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یہ چاول دیکھنے میں حقیقی نظر آتے ہیں اور ان کا ذائقہ بھی اصلی چاولوں جیسا ہوتا ہے۔ ان میں شامل مصنوعی خوشبو کے باعث کھانے والوں کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ مصنوعی چاول کھارہے ہیں۔عین ممکن ہے کہ آپ بھی جو چاول کھا رہے ہیں وہ پلاسٹک سے بنے ہوں، تو آپ کو ضرور معلوم ہونا چاہئیے کہ اصلی اور نقلی چاولوں میں فرق کس طرح کیا جا سکتا ہے، آئیے ہم آپ کو کچھ تکنیک بتاتے ہیں کہ جس سے آپ اصل اور نقل چاول کی پہچان کر سکیں گے ۔ اگر آپ چاولوں کو پیس کر دیکھیں تو اصلی چاول سفید رنگ کے باریک پاﺅڈر کی شکل اختیار کرجائیں گے جبکہ نقلی چاولوں کو پیسنے پر یہ برتن پر زردی مائل رنگ چھوڑتے نظر آئیں گے۔ چاولوں کو جلا کر بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ اصلی ہیں یا نقلی۔ چاولوں کے چند دانوں کو آگ کے شعلے کے قریب کریں۔ اگر یہ فوراً آگ پکڑ کر جلنے لگیں تو پلاسٹک کے ہیں اور آگ نا پکڑیں تو اصلی ہیں۔ ایک اور بہت ہی آسان ٹیسٹ یہ ہے کہ تھوڑے سے چاول پانی کے گلاس میں ڈالیں۔ اگر یہ اصلی ہوئے تو پیندے میں بیٹھ جائیں گے اور اگر پلاسٹک کے ہوئے تو پانی کے اوپر تیرتے رہیں گے۔اس لئے آپ جب بھی چاول مارکیٹ سے خرید کر گھر لائیں اور آپ کو ان چاولوں پر شک پڑے تو ان طریقوں پر عمل کرکے آپ اصل اور نقل چاولوں کی پہچان کرسکتے ہیں۔