برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں کو چھوڑ کر بڑے شہروں میں بسنے والے زیادہ تر افراد مارکیٹ میں دستیاب مختلف برانڈز کی دہی کو صحت کے لیے بہتر سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ بڑی اور ملٹی نیشنل کمپنی کی دہی یا دہی کے اجزاء سے تیار چیزیں صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتیں۔ تاہم برطانیہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر کمپنیوں کی دہی میں مشروب سے بھی زیادہ شگر موجود ہوتی ہے۔ سائنس جرنل ‘بی ایم جے اوپن‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق تحقیق سے پتہ چلا کہ صرف برطانیہ کے مارکیٹس میں دستیاب 900 اقسام کی دہی میں بھی مشروب سے زیادہ شگر موجود تھی۔ انگلینڈ کی ‘دی لیڈز یونیورسٹی’ کی تحقیق سے پتہ چلا کہ نہ صرف بڑی کمپنیوں کی دہی بلکہ دہی کے اجزاء سے تیار چیزوں میں بھی ضرورت سے زیادہ چینی کی مقدار پائی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بڑے بڑے برانڈز کی دہی کے اجزاء سے بچوں کے لیے تیار کی گئی آئس کریم، چاکلیٹ اور دیگر میٹھے کھانوں میں بھی حد سے زیادہ چینی کی مقدار پائی گئی۔ دہی کھانا صحت کے لیے فائدہ مند رپورٹ کے مطابق عام طور پر مارکیٹ میں دستیاب دہی اور اس کے اجزاء سے تیار کردہ چیزوں میں ہر 100 گرام میں 16 گرام چینی کی مقدار پائی گئی، جو مشروب سے بھی زیادہ مقدار ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے لیے دہی کے اجزاء سے تیار کی جانے والی آئس کریم سمیت دیگر غذاؤں میں بھی ہر 100 گرام پر 9 گرام سے زیادہ چینی پائی گئی، جو بچوں کے لیے مقررہ حد سے زائد مقدار ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف خالص دودھ سے قدرتی طریقے سے تیار ہونے والی دہی میں ہی چینی کی مقدار درست ہوتی ہے، ساتھ ہی گریک اسٹائل کی دہی کو بھی دیگر کے مقابلے بہتر قرار دیا گیا۔