بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

بچوں کے دودھ کے دانت سنبھالنا کیوں ضروری؟

datetime 15  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا میں ہر جگہ جب کوئی بچہ پہلے دانت سے محروم ہوتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ وہ بڑا ہورہا ہے، جبکہ مغرب میں اس موقع پر والدین بچوں کے تکیوں کے نیچے کچھ رقم بھی رکھتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ آپ اس دودھ کے دانت کا کیا کرتے ہیں ؟ کچھ تو اسے جذباتی نشانی کے طور پر سنبھال لیتے ہیں مگر متعدد بس پھینک دیتے ہیں کیونکہ آخر وہ کس کام کا ہوسکتا ہے۔

اگر آپ بھی ایسا سوچتے ہیں تو یہ جان کر حیران ہوں گے کہ وہ دانت مستقبل میں آپ کے بچے کے کام آسکتا ہے۔ دودھ کے دانت محفوظ رکھنا بچوں کی زندگیاں بچائے یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ امریکا کی پینسلوانیا یونیورسٹی اور چین کی فورتھ ملٹری میڈیسین یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دودھ کے دانتوں سے اسٹیم سیلز ایکسٹریکٹ کو استعمال کرکے دانتوں کے ٹشوز کو دوبارہ اگانے کا طریقہ دریافت کیا گیا۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ ایسے بچوں کا علاج کیسے کیا جائے جنھیں بچپن میں کسی انجری کا سامنا ہوا ہو، جس کے نتیجے میں ان کے دانتوں کو نقصان پہنچا ہو اور ٹشوز ختم ہوگئے ہوں۔ تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ دودھ کے دانتوں میں موجود اسٹیم سیلز کو استعمال کرکے بچوں کی ایسی انجریز کو آسانی سے کور کیا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران 40 ایسے بچوں کو لیا گیا جن مستقل دانت نکل آئے ہوں مگر ایک یا دو دودھ کے دانت موجود ہوں، جنھیں نکال کر اس تجرباتی علاج کے لیے استعمال کیا گیا۔ جن بچوں کا اس نئے طریقہ کار سے علاج کیا گیا، اس سے دانتوں کی جڑوں کی نشوونما میں بہتری نظر آئی اور ایک سال بعد ٹشوز دوبارہ اگ گئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار سے مریض کے دانتوں میں محسوس کرنے کی حس واپس آگئی، یعنی انہیں گرم یا ٹھنڈا محسوس ہونے لگا، اگر ٹشوز مردہ ہوجائیں تو پھر ایسا نہیں ہوتا۔ اپنے دانتوں کو ٹوٹنے سے بچانا چاہتے ہیں؟ ٹیم کا کہنا تھا کہ انجری کے 3 سال بعد بھی یہ طریقہ کار محفوظ اور موثر ثابت ہوا ہے اور ایک کیس میں جب بچے نے اپنے دانت کو دوبارہ نقصان پہنچالیا، اسٹیم سیلز سے ٹشوز کا علاج دوبارہ کامیاب ثابت ہوا۔ ابھی اس کے تجربات بالغ افراد پر نہیں کیے گئے بلکہ اس کے لیے تحقیقی ٹیم امریکا میں اجازت کی منتظر ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…