ملتان(مانیٹرنگ ڈیسک)پھلوں کے راجہ آم کا موسم شروع ہونے کے ساتھ ہی کچھ تاجر انہیں مصنوعی طریقے سے پکانے کے لئے ایسے خطرناک کیمیکل کا استعمال کر رہے ہیں جو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں۔ان کیمیکلز کے استعمال سے کچا آم چار سے چھ گھنٹے میں پک جاتا ہے اور اس کا رنگ پر کشش طریقے سے ابھرتا ہے۔
زراعت کے سائنسدانوں اور باغبانی کے ماہرین کے مطابق عام طور پر بہت سے کاروباری اتھائلن گیس، کاربائڈ اور اتھریل 39 کیمیکل کا استعمال کر کے کچے عام کو پکا تے ہیں جس کی وجہ سے اس میں اصلی ذائقہ اور مہک نہیں آ پاتی۔ ان کیمیکلز کے طویل استعمال سے جسم میں کئی قسم کی کمیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ کیلشیم کاربائڈ پاؤ سے پکائے گئے آم مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔یہ کیمیکل انتہائی سستا ہے اور صرف چار گھنٹے میں آم کو پکا دیتا ہے۔یہ زبردست کیمیکل نمی کے رابطے میں آنے کے ساتھ ہی اتھائلن گیس بناتا ہے جو انسان کے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے دماغ میں آکسیجن گیس کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔یہ زہریلی بھی ہے اور اس سے فوڈ پوائزننگ بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں بہت سے دوسرے طرح کے برے اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ اس کیمیکل سے کچے آم کو پکانے کے لئے کسی چیمبر وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ اگرچہ اس طرح پکے آم میں حقیقی ذائقہ اور مہک نہیں ہوتی۔ آم پکانے کے لئے رائپننگ چیمبر کا استعمال ہوتا ہے اور اس کے لئے اتھائلن کیمیکل کا استعمال کرتا ہے۔ آم قدرتی طریقے سے پکانے کے لئے چیمبر کا درجہ حرارت 18 سے 24 ڈگری کے درمیان رکھا جاتا ہے۔اس طریقہ سے پھل پکانے میں تین سے سات دن کا وقت لگتا ہے۔
زرعی ماہرین کے مطابق کیمیکل سے پکے پھل کے ضمنی اثرات کی معلومات عام لوگوں کو نہیں ہے جس کی وجہ سے ان میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ماہرین نے کہا کہ کئی بار پرکشش آم کھانے میں کھٹے ہوتے ہیں۔ ایسا کچے آم کو کیمیکلز سے پکانے کی وجہ سے ہے۔زرعی ماہرین کے مطابق کاربائڈ اور اتھریل کی زیادتی سے کینسر کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔ دونوں ہی ایک طرح کے کیمیکل ہیں ، صرف ان کے نام میں فرق ہے۔ نمی کے رابطے میں آتے ہی دونوں اتھائلن گیس بناتے ہیں ، جس سے پھل وقت سے پہلے پک جاتے ہیں۔