امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے کا شوق ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بناتا ہے مگر آج کے دور میں فضائی آلودگی بھی اس خاموش قاتل مرض کا باعث بن رہی ہے۔ یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ واشنٹگٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی ذیابیطس ٹائپ ٹو کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔
یہاں تک کہ اس سطح پر بھی یہ لوگوں کو مریض بناسکتی ہے، جسے انسانی صحت کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے انتہائی چھوٹے اجزا جو انسانی آنکھ سے اوجھل ہوتے ہیں، ہر سال ذیابیطس کے 14 فیصد کیسز کی وجہ بنتے ہیں، یا یوں کہہ لیں کہ فضائی آلودگی ہر سال 30 لاکھ سے زائد افراد کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار بنادیتی ہے۔ ابھی موٹاپے کی بڑھتی شرح اور غیر صحت مند طرز زندگی کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کو دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلانے والے اہم عنصر سمجھے جاتے ہیں۔ مگر اب پہلی بار یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ فضائی آلودگی بھی انسولین بننے کے عمل میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ ذیابیطس اور فضائی آلودگی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔ محققین کا کنا تھا کہ فضائی آلودگی کے نتیجے میں انسولین کی شرح میں کمی اور ورم پیدا ہوتا ہے، جس سے جسم بلڈ گلوکوز کو توانائی میں تبدیل کرنے سے قاصر ہونے لگتا ہے۔ انہوں نے مختلف ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ فضائی آلودگی کے نتیجے میں 2016 میں دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے 32 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کم سطح پر فضائی آلودگی بھی جسے ابھی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے محفوظ سمجھا جاتا ہے، ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔ تحقیق میں یہ دریافت بھی کیا گیا کہ فضائی آلودگی سے پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے افراد میں ذیابیطس کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔