امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک )ویسے تو زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہی ہے، تاہم ایسے بہت ہی کم مواقع دیکھے گئے ہیں، جب کسی موذی مرض کی آخری اسٹیج پر پہنچنے والے مریض کو ڈاکٹرز غیر معمولی علاج کے ذریعے نہ صرف صحت یاب کریں بلکہ ان کی زندگی بھی بچائیں۔ امریکا کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ ( این سی آئی) کے ماہرین نے بھی ایسا ہی کارنامہ کر دکھایا، جنہوں نے غیر معمولی
تھراپی کے ذریعے بریسٹ کینسر کی آخری اسٹیج کی مریضہ کی زندگی کو بچایا۔امریکی نشریاتی ادارے ’یو ایس اے ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق این سی آئی کے ماہرین نے ریاست فلوریڈا کی 52 سالہ جوڈی پارکنس کے جسم میں انجیکشن کے ذریعے ایسے 90 ارب سفید خلیے ڈالے، جنہوں نے کینسر کے وائرس پر حملہ کرکے موذی مرض کا خاتمہ کیا۔ 14 عام طریقے جو کینسر سے بچائیں رپورٹ میں دیگر نشریاتی اداروں کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ماہرین نے جوڈی پارکنس کی تھراپی کرنے سے قبل ان کے مدافعتی نظام کا جائزہ لے کر وہیں سے ہی ایسے سفید خلیے حاصل کیے، جو کینسر کے وائرس پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ماہرین نے مریضہ کے جسم سے حاصل کیے گئے سفید خلیوں کی لیبارٹری میں افزائش کرنے کے بعد اسے واپس مریضہ کے جسم میں ڈال دیا، جنہوں نے ابتدائی ہفتے میں کینسر کے خلاف جنگ شروع کردی اور متاثرہ خاتون کی حالت بہتر ہونے لگی۔کینسر کو دور رکھنے والی مزیدار غذا رپورٹس کے مطابق 52 سالہ جوڈی پارکنس کے جگر میں رسولی سمیت جسم کے دیگر حصوں میں بھی کینسر تھا اور وہ اس کی آخری اسٹیج پر تھیں۔ڈاکٹرز نے جوڈی پارکنس کو زندہ رہنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تین ماہ کا وقت بتایا تھا، تاہم آخری ہفتوں میں ہونے والے ان کے علاج نے انہیں زندگی بخش دی۔جوڈی پارکنس کی تھراپی 2015 کے آخر میں کی گئی اور اب ان کا کینسر ختم ہوچکا ہے۔