راولپنڈی (این این آئی)الشفاء ٹرسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر بیسواں بچہ بھینگے پن اور کج نظری کا شکا رہے ۔ ہر سال تیس لاکھ بچوں کیلئے عینکیں چاہیں ۔الشفاء ٹرسٹ کے ڈائریکٹر پراجیکٹس پروفیسر ڈاکٹر طیّب افغانی نے کہاہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ داخلے کے وقت بچوں کی آنکھوں کا معائنہ لازمی قرار دے تاکہ کسی قسم کی بیماری کو بروقت کنٹرول میں لایا جاسکے ۔
ڈاکٹر طیّب نے کہا کہ گ الشفا ٹرسٹ آئی ہسپتال نے اسکول سکریننگ پروگرام کے تحت راولپنڈی ڈویژن میں پچیس لاکھ بچوں کا معائنہ کیا،اس ڈیٹا سے اندازہ ہوتا ہے کہ جن بچوں کیلئے عینک لازمی ہوتی ہے ان میں سے صرف بیس فیصدبچے ہی عینک کا استعمال کرتے ہیں باقی پروا نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے والدین توجہ دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الشفاء ٹرسٹ اب تک راولپنڈی اور اس کے گردونواح میں پندرہ ہزار اساتذہ کو آنکھوں کے معائنے کی ٹریننگ دے چکا ہے اور ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ بچوں کو بھینگا پن سے نجات دلائی جا چکی ہے ۔ انہوں نے کہا اگر سولہ برس تک بھینگے پن یا کم نظری یا کج نظری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ نقائص عمر بڑھنے کیساتھ پیچیدہ شکل اختیار کر لیتے ہیں اور سولہ سال کے بعد ناقابل علاج ہوچکے ہوتے ہیں جس سے عمر بھر کیلئے آنکھوں کی معزوری بھی ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا بھینگا پن کے اکثر مسائل پیدائش کے وقت احتیاط نہ برتنے کے سبب ہوتے ہیں ۔ڈاکٹر طیّب نے کہا کہ الشفاء ٹرسٹ کے زیر تعمیر ایشیا کے سب سے بڑے چلڈرن آئی ہسپتال کے فنکشنل ہونے سے ہر روز پانچ سو بچوں کو چیک کیاجاسکے گا۔ ڈاکٹر طیّب نے کہا کہ اندھے پن کی روک تھام کیلئے کم از کم ہر یونین کونسل کی سطح پر ایک کوالیفائڈ آپٹومیٹریسٹ ہونا چاہیے لیکن پاکستان میں ایسے ماہرین بصارت کی بہت کمی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ الشفاٹرسٹ کی آٹھ ٹیمیں ہر وقت سکول سکریننگ کیلیے فیلڈ میں کام کررہی ہوتی ہیں ۔