جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

پاکستان کی نصف آبادی موٹاپے کا شکار

datetime 9  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حال میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کی نصف آبادی موٹاپے کا شکار ہے، جس وجہ سے ذیابیطس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پاکستان میں ہونے والا پہلا مکمل سروے ہے، جس کے ذریعے نہ صرف اضافی وزن کے افراد کی تعداد معلوم ہوسکی، بلکہ یہ بھی پتہ چلا کہ موٹاپے کی وجہ سے اور کون سی بیماریاں پاکستان میں سر اٹھا رہی ہیں۔

شائع خبر کے مطابق اپنی نوعیت کے پہلے سروے کے نتائج کو پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی (پی ای ایس) کے تعاون سے ہونے والے پانچویں اینڈوکرائن سیمپوزیم کے دوران لاہور میں پیش کیا گیا۔ موٹاپے سے نجات میں مددگار 5 مشروبات اس دوران خطاب کرتے ہوئے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، پشاور کے پروفیسرڈاکٹر اے ایچ عامر کا کہنا تھا کہ سروے کے نتائج ملک میں موٹاپے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، کیوں کہ وزن بڑھنے کے باعث ہی لوگ ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر عامر کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی سطح اور جنوبی ایشیائی خطے کے لیے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کی الگ الگ گائڈ لائنز بنا رکھی ہیں۔ سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 29 فیصد آبادی مقررہ مقدار سے اضافی وزن کی حامل ہے۔ سروے میں موٹاپے کے شکار افراد کو تین مختلف کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے، جن میں سے سب زیادہ افراد یعنی 31 فیصد موٹاپے کی ابتدائی کلاس، 13 فیصد دوسری کلاس جب کہ 7 فیصد تیسری کلاس کا شکار ہیں۔ موٹاپے سے بچاﺅ کے لیے 10 بہترین غذائیں رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ملک کی نصف آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ ڈاکٹر عامر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مقابلے دنیا کی 19 فیصد آبادی کم موٹاپے کا شکار ہے، یعنی عالمی سطح پر صرف 31 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے، تاہم مقررہ مقدار سے زائد وزن رکھنے والی عالمی آبادی پاکستان سے زیادہ ہے جو 35 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موٹاپے کے باعث ہی لوگ ذیابیطس کا شکار ہو رہے ہیں، جب کہ ذیابیطس دل کا دورہ پڑنے کا اہم سبب ہوتا ہے۔ ڈاکٹرعامر کے مطابق ذیابیطس کی وجہ ہی 50 فیصد گردوں اور اتنی ہی آنکھوں کی بیماریاں ہوتی ہیں۔ موٹاپا کم ہو تو چربی کہاں جاتی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ قریبا ملک کی ہردسویں خاتون ذیابیطس کا شکار ہے، جسے اس کے بچاؤ کے طریقہ کار سمیت اس کے علاج تک بھی رسائی نہیں ہے، جب کہ حاملہ خواتین میں ذیابیطس ہونے کے باعث پیدا ہونے والا ہر ساتواں بچہ بھی نظام ہاضمہ کی بیماریوں کا شکار بن رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان بھر میں صرف 60 اینڈروکرنالوجسٹ موجود ہیں، جب کہ بلوچستان میں ایک بھی اینڈروکرنالوجسٹ نہیں ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…