برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) صرف 2 ہفتے تک ایک عام عادت پر عمل کرنا لوگوں کو ذیابیطس کا شکار بناسکتی ہے۔یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔لیور پول یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف 2 ہفتے تک بغیر ورزش کے دفاتر میں اپنا وقت بیٹھ کر گزارنا ذیابیطس کا شکار بننے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔
ذیابیطس کی 10 نشانیاں جو جلد پر نمودار ہوتی ہیں تحقیق میں بتایا گیا کہ اپنی نشست پر پورا دن بیٹھے رہنا، گاڑی میں گھر سے دفتر کا سفر اور چھٹی کا دن ٹی وی کے سامنے گزارنا صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی طور پر متحرک نہ رہنا طویل المعیاد بنیادوں پر صحت کو نقصان پہنچاتا ہے اور ممکنہ طور پر سنگین امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، امراض قلب اور فالج کا باعث بن سکتا ہے۔تحقیق کے دوران کیے گئے تجربات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ان منفی اثرات کو چند سادہ نکات کے ذریعے ریورس کیا جاسکتا ہے، جیسے لفٹ کی جگہ سیڑھیوں کا انتخاب، خریداری کے لیے کچھ دور چلنا اور گاڑی کی جگہ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال وغیرہ۔ محققین نے انتباہ کیا کہ سست طرز زندگی بہت تیزی سے مستقبل کے سنگین امراض کے بیج بونے لگتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج دنیا جسمانی طور پر کم متحرک ہوچکی ہے، ہمارے آباﺅاجداد جسمانی طور پر زیادہ متحرک تھے مگر آج بیشتر افراد اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماریاں ان کے بقول یہ سست طرز زندگی متعدد طبی نقصانات کا باعث بنتی ہے اور اس کا دورانیہ جتنا بڑھے گا اتنا ہی زیادہ نقصان ہوگا۔ تحقیق کے مطابق صرف 2 ہفتے تک اس عادت کو اپنائے رکھنا ذیابیطس جیسے خاموش قاتل کا شکار کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ جسمانی طور پر متحرک ہونا ان افراد کے لیے زیادہ ضروری ہے جن کے رشتے داروں میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مرض کی تشخیص ہوچکی ہو۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل Diabetologia میں شائع ہوئے۔