امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) دن بھر میں ایک گھنٹے تک مراقبہ کرنا عمر بڑھنے سے ہونے والی دماغی تنزلی کے خلاف موثر ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا مراقبہ کرنا ایسی دماغی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جو لوگوں کی ذہنی صلاحیتوں کو عمر کے اثرات سے متاثر نہیں ہونے دیتیں۔
دماغ کو ہمیشہ اسمارٹ رکھنے میں مددگار عاداتخیال رہے کہ مراقبہ سنت نبوی بھی ہے۔7 سال تک جاری رہنے والی امریکی تحقیق میں مراقبے کے عادی افراد میں اس عادت کے طویل المعیاد فائدوں کا تجزیہ کیا گیا۔عمر بڑھنے کے نتیجے میں دنیا بھر میں کروڑوں افراد دماغی تنزلی کا شکار ہوتے ہیں تاہم مراقبہ کرنا دماغ کو بوڑھا ہونے سے بچاتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ایسے 60 افراد کی ذہنی صلاحیتوں کو جانچا گیا جو کہ مراقبے کو عادت بناچکے تھے۔سات سال بعد محققین نے ان رضاکاروں سے پوچھا کہ اتنے برسوں میں انہوں نے کتنا وقت مراقبے کے لیے صرف کیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ 85 فیصد افراد نے اتنے برسوں تک روزانہ ایک گھنٹہ اس عادت کے لیے مختص کیا۔اس کے بعد ان کے ذہنی ردعمل اور توجہ کی صلاحیت کا ٹیسٹ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ ان کی دماغی صلاحیتیں عمر بڑھنے سے متاثر نہیں ہوئیں بلکہ ان میں کچھ بہتری آئی۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ عادت درمیانی عمر کے افراد کے لیے اپنانا فائدہ مند ہے تاکہ وہ مختلف دماغی امراض سے بچ سکیں۔ دماغ کو تیز بنانے والے 18 سپرفوڈاس سے پہلے ایک اور امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اس عادت کے نتیجے میں دماغ کے ان حصوں کو فائدہ ہوتا ہے جو یاداشت، توجہ اور خیالات کے لیے ضروری ہوتا ہے۔اس کے نتیجے میں دماغ معلومات کا تجزیہ تیزی سے کرپاتا ہے۔موجودہ تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ مراقبے کے اثر کی اصل وجہ معلوم کی جاسکے۔