ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انجکشن نہیں گولی: کھائی جانے والی ویکسین تیار

datetime 20  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(سی ایم لنکس) برطانیہ کے سائنس دان ویکسین کو انجکشن کے بجائے گولیوں (ٹیبلٹس) کی شکل میں ڈھالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کے بعد ویکسین لگوانے کیلیے انجکشن کی تکلیف دہ سوئی برداشت نہیں کرنا ہوگی بلکہ ویکسین کو گولی کی شکل میں بہ آسانی اسی طرح نگلا جاسکے گا جیسے ہم دردِ سر کی عام گولیاں کھاتے ہیں۔عموماً بیماریوں سے محفوظ رہنے کیلیے ویکسین کے حفاظتی ٹیکے لگوائے جاتے ہیں جو بچوں کیلیے تکلیف

دہ ہوتے ہیں جب کہ وہ لوگ جو انجکشن لگوانے سے ڈرتے ہیں، اْن کیلیے بھی ویکسی نیشن ایک خوف زدہ عمل ہوتا ہے۔ تاہم اب سائنس دانوں نے اس مسئلے کے حل کی جانب ایک اور کامیاب قدم بڑھایا ہے۔ویکسین کو گولیوں کی شکل میں لانے کی تحقیقی کوششیں کئی برسوں سے جاری ہیں لیکن اب تک اس ضمن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اس ضمن میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ویکسین کو کسی طرح گولی کی شکل دے بھی دی جائے تو ہاضمہ کرنے والے مادّے (تیزاب اور ہارمون وغیرہ) پیٹ میں پہنچنے والی اس ویکسین کو توڑ پھوڑ کر غیر مؤثر کردیتے ہیں۔ یعنی ویکسین کا صرف گولیوں کی شکل میں لانا ہی کافی نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ معدے سے خون میں جذب ہونے تک اپنی مؤثر حالت میں برقرار رہے تاکہ مفید بھی ثابت ہو۔ البتہ یہ کامیابی اب تک ہماری پہنچ سے دْور ہی ہے۔تاہم اب کارڈف یونیورسٹی میں سائنس دانوں نے ویکسین کو گولیوں کا رْوپ دینے کا ایک کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔ ابتدائی طور پر فلو ویکسین کو ٹیبلیٹ کی شکل میں لایا گیا ہے جو جلد ترقی یافتہ ممالک میں دستیاب ہوگی۔ اس کی کامیابی کے بعد دیگر امراض سے محفوظ رکھنے والے ٹیکوں کو بھی گولیوں کی شکل میں تیار کرلیا جائے گا۔کارڈف یونیورسٹی میں مذکورہ ریسرچ ٹیم کے

سربراہ کا کہنا تھا کہ ویکسین، جسم کے مدافعتی نظام کو بیماری کا حملہ ہونے سے پہلے ہی اسے ناکام بنانے کیلیے تیار کردیتی ہے؛ اور جب وہ بیماری (جس کی ویکسین دی جاچکی ہے) حملہ آور ہوتی ہے تو وہ جسم کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہتی ہے۔ البتہ یہ مسئلہ بھی ہے کہ ویکسین کو فیکٹری سے لے کر مریض تک پہنچانے تک، خاصے سرد درجہ حرارت میں محفوظ رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے جبکہ معدے میں پہنچ کر ویکسین کے غیر مؤثر

ہوجانے والا مسئلہ اپنی جگہ پہلے سے موجود ہے۔ناٹنگھم یونیورسٹی کے شعبہ سالماتی وائرسیات (مالیکیولر وائرولوجی) کے پروفیسر جوناتھن بل نے اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ ویکسین کو منہ کے ذریعے لی جانے والی دوا میں تبدیل کرنا بہت اہم قدم ہے۔ البتہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ منہ سے کھائے جانے والی گولیوں میں ڈھلنے کے بعد ویکسین کے مالیکیولز اپنا کردار کس طرح ادا کرتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف اتنی ہی مدافعت پیدا کر پائیں گے جتنا انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین پیدا کرتی ہے؟ اس کے بعد ہی ویکسین والی گولیوں کو کامیاب کہا جاسکے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…