امریکا (مانیٹرنگ ڈ یسک ) مچھلی کھانے کی عادت مختلف امراض سے جلد موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ساﺅتھ ڈکوٹا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ آئلی مچھلی کھانا مختلف امراض کا خطرہ کم کردیتا ہے۔ ڈھائی ہزار سے زائد معمر افراد پر ہونے والی تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ جو لوگ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں ان میں جلد موت کا خطرہ 34 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
ایسے فراد میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ 39 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ کولیسٹرول لیول میں اضافہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہائی کولیسٹرول لیول ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھا کر جلد موت کا باعث بنتا ہے، تاہم اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اس حوالے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ آئلی مچھلی کھانا ہارٹ اٹیک، فالج، امراض قلب اور مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔ مچھلی کے تیل کے کیپسول کھانا فائدہ مند؟ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف کلینیکلLipidology میں شائع ہوئے۔ اس سے قبل برگھم اینڈ ویمن ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی کھانا جوڑوں کے امراض سے ہونے والی تکلیف اور درد میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح اس عادت کے نتیجے میں جوڑوں کی سوجن اور اکڑنے کی شکایت بھی کم ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ مچھلی کھائیں گے اتنا ہی اس مرض میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا جائے گا۔ گزشتہ سال الزائمر سوسائٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ دماغ کے لیے فائدہ مند جز ہے اور مچھلی کے ذریعے اسے جسم کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ذہن اور دماغی افعال کے لیے اہم ہے۔
مچھلی کھانا دماغی امراض سے بچائے تحقیق کے مطابق مچھلی کو غذا کا حصہ بنا کر عمر بڑھنے سے آنے والی ذہنی تنزلی کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے جبکہ دیگر طبی فوائد الگ ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اکثر مچھلیوں میں فاسفورس موجود ہوتا ہے جو کہ دانتوں، ہڈیوں کے لیے اہم ہوتا ہے جبکہ اس میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کو صحت مند سطح پر رہنے میں مدد دیتا ہے۔