اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اگر تو آپ کی توند نکل آئے تو یقیناً شخصیت کا سارا تاثر خراب ہوجاتا ہے اور ذہنی پریشانی الگ ہوتی ہے۔ یقیناً ایسا ہونے پر سب لوگ اچھا نطر آنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور اضافی چربی سے نجات حاصل کرنا مشن بنالیتے ہیں جو کہ مختلف سنگین امراض کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے، جیسے ذیابیطس، امراض قلب وغیرہ۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند مشروبات آپ کو اس اضافی چربی تیزی سے گھلانے میں مدد دیتے ہیں۔
اس مصالحے کا ایک چمچ روزانہ توند سے نجات دلائے گاجر کا جوس گاجر کا جوس میں کیلوریز کم جبکہ فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اور اس طرح یہ سبزی جسمانی وزن میں کمی کے لیے سپرفوڈز میں سے ایک ہے۔ فائبر زیادہ ہوےن کی وجہ سے ایک گلاس گاجر کا جوس صبح ناشتے میں پینا، دوپہر کے کھانے تک پیٹ بھرا رکھتا ہے اور بے وقت منہ چلانے سے روکتا ہے۔ گاجر کا جوس پتے میں پائے جانے والے سیال بائل کو مناسب طریقے سے کام کرنے میں بھی مدد دیتا ہے جس سے چربی گھلتی اور وزن کم ہوتا ہے، اس جوس کو چینی کے بغیر پینا ہی جلد موٹاپے سے نجات میں مدد دیتا ہے۔ مالٹے کا جوس مالٹے کا جوس کم کیلوریز ہونے کے ساتھ ساتھ سافٹ ڈرنکس کا بہتر متبادل بھی ثابت ہوتا ہے، چونکہ اسے منفی کیلوری جوس قرار دیا جاتا ہے یعنی اس میں اتنی کم کیلوریز ہوتی ہیں جو جسم کو جلانے کے لیے درکار ہوتی ہے، تو اس کا استعمال جسم کو چربی گھلانے پر مجبور کرتا ہے اور دنوں میں توند سے نجات دلا سکتا ہے۔ چقندر کا جوس یہ جسمانی وزن میں کمی کے ارادے کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوسکتا ہے، چقندر کے جوس میں وہ تمام غذائی اجزاءموجود ہوتے ہیں جو جسم کے لیے ضروری ہیں مگر چربی اور کولیسٹرول نہیں ہوتا۔ یہ جوس آنتوں کی صحت مند حرکت میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور غذائی فائبر کا اچھا ذریعہ بھی ہے۔ تربوز کا جوس یہ تو سب کو معلوم ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار مناسب سطح پر رکھنا کتنا ضروری ہے خصوصاً توند سے نجات میں کامیابی کے لیے۔
تربوز کا جوس جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود امینوایسڈز کیلوریز جلانے میں مدد دیتے ہیں۔ سیب کا سرکہ سیب کے سرکے کے 11 زبردست طبی فوائد سیب کا سرکہ پتے کے سیال کو حرکت میں لانے کے لیے بہترین ہے اور توند سے نجات کے لیے معدے میں تیزابیت کی سطح کو بہتر رکھتا ہے۔ اس سرکے کو ہر صبح گرم پانی میں ملا کر نہار منہ پینا فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔