اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ذیابیطس اس وقت دنیا بھر میں وباءبن جانے والی بیماری ہے جو دیگر جان لیوا امراض کا بھی سبب بن جاتی ہے، اس مرض کے شکار افراد میں بلڈ شوگر بڑھنے یا کم ہونے کی شکایت بھی بہت عام ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ ضروری نہیں کہ بلڈ شوگر بڑھنا ذیابیطس کے مرض کی شکل اختیار کرلیں مگر پھر بھی یہ کافی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہاں جانیں کہ بلڈ شوگر بڑھنا کس طرح آپ کے جسم پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 میں کیا فرق ہے؟ کوئی علامت سامنے نہیں آتی اکثر ہائی بلڈ شوگر کے دوران کوئی واضح علامات سامنے نہیں آتیں کم از کم شروع میں تو ایسا ہوتا ہے، درحقیقت ہر چار میں سے ایک شخص کو اس کا اندازہ ہی نہیں ہوتا، جس کے دوران شوگر کی سطح تو زیادہ ہوتی ہے مگر اتنی نہیں کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی تشخیص ہوسکے، تو اسی لیے کہا جاتا ہے کہ عمر کی تیسری دہائی کے بعد بلڈ شوگر کو اکثر چیک کروانا بہتر ثابت ہوسکتا ہے تاکہ ذیابیطس کا خطرہ ٹالا جاسکے، جسمانی طور پر غیر متحرک، خاندانی تاریخ، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ جیسی چیزوں کی صورت میں یہ چیک لازمی کروایا جانا چاہئے۔ بہت زیادہ پیشاب اور پانی کا استعمال اگر خون کے اندر بہت زیادہ مٹھاس گردش کررہی ہو تو جسم اسے نجات پانے کے لیے اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے کی کوشش کرتا ہے، جس کے نتیجے میں پانی کا اخراج زیادہ ہونے لگتا ہے اور لوگ ٹوائلٹ کے زیادہ چکر کاٹتے ہیں، جبکہ پیاس بھی بہت زیادہ لگتی ہیں۔ کچھ لوگوں کو پیاس کے ساتھ انتہائی شدید بھوک اور اچانک وزن کی کمی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ 6 عام عادات جو ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث ہر وقت تھکاوٹ اگر جسمانی خلیات کو گلوکوز نہ ملے تو وہ توانائی کے لیے ترسنتے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں آپ کو ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، جب آپ کا خون گاڑھا ہوجاتا ہے تو دل کو خون کی فراہمی کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور یہ گردش بہت سست روی سے خلیات تک غذائیت پہنچاتی ہے۔
خون گاڑھا ہونا میٹھا خون گاڑھا ہوتا ہے اور اکثر جمتا ہے، آپ خود تصور کریں کہ ایک گاڑھا شربت کسی چھوٹے سوراخ سے نکالنا کتنا مشکل ہوتا ہے تو ایسا ہی خون کی ننھی شریانوں میں بھی ہوتا ہے خاص طور پر آنکھوں، کانوں، اعصاب، گردوں اور دل میں۔ بینائی پر اثرات ہائی بلڈ شوگر وقت گزرنے کے ساتھ آنکھوں کی صحت کے بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، جس کی وجہ خون گاڑھا ہونے سے آنکھوں کے گرد موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا ہے اور دھندلاہٹ کا سامنا ہوتا ہے کم از کم عارضی طور پر تو ہوتا ہے۔
ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر پیروں میں انفیکشن ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد پیروں کی حساسیت سے محروم ہوجاتے ہیں، تو کوئی بھی چوٹ جیسے ناخن ٹوٹ جانا، خراش یا کچھ اور بڑا مسئلہ بن سکتی ہے، خون میں موجود شوگر زخم کو بڑا کرنے لگتی ہے اور اس سے بچاﺅ کے لےی بہت زیادہ احتیاط اور روزانہ بلڈ شوگر چیک کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
نظام ہاضمہ پر اثرات اگر اکثر ہاضمہ خراب رہتا ہے تو جان لیں کہ ہائی بلڈ شوگر نظام ہاضمہ کو بھی بہت زیادہ متاثر کرتا ہے، ایسے افراد کو شدید قبض، ہیضے یا دونوں کا اکثر سامنا ہوسکتا ہے۔ گردوں کو نقصان گردوں جسم کے اندر پانی اور کون کو فلٹر کرتے ہیں، جب بلڈ شوگر مسلسل زیادہ رہنے لگے تو یہ سسٹم وقت گزرنے کے ساتھ خراب ہونے لگتا ہے، کئی برسوں بعد گردے صحیح طرح کام کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔
پیشاب میں پروٹین کی سطح بڑھنا مسئلے کی پہلی نشانی ہوتی ہے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا درحقیقت گردوں کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ دل اور دماغ خطرے میں ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور دیگر خطرے کے عناصر کنٹرول میں ہو تو بھی ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں اس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جلد پر اثرات بلڈ شوگر کا مسئلہ وقت گزرنے کے ساتھ جلد کو خشک، شکستہ اور خارش زدہ کرسکتا ہے اور یہ تو بس آغاز ہوتا ہے، درحقیقت جلدی مسائل ذیابیطس کی پہلی علامات میں سے ایک ہیں۔