اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مانیں یا نہ مانیں مگر آج کے دور میں بیشتر افراد کے ہاتھ میں فون چپک رہتا ہے اور وہ اپنے ساتھ اس ڈیوائس کو ہر جگہ لے جاتے ہیں بشمول ٹوائلٹ میں بھی، یہ اب عام ہوچکا ہے۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ بظاہر معمولی نظر آنے والی یہ عادت جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے؟ جی ہاں ویسے بھی سننے میں یہ انتہائی حیران کن لگتا ہے کہ فون کو ہاتھ میں استعمال کرتے ہوئے ٹوائلٹ میں لے جایا جائے۔
مگر لوگ وہاں اس ڈیوائس پر مختلف کام، گیمز یا سرفنگ وغیرہ پسند کرتے ہیں۔ اور یہ سب اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے ہاتھ جراثیموں سے آلودہ مقام یعنی ٹوائلٹ میں ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کا تو کہنا ہے کہ موبائل کسی ٹوائلٹ میں جانے سے پہلے ہی جراثیموں سے بہت زیادہ آلودہ ہوسکتا ہے۔ ہر فرد کے فون میں جراثیموں کی تعداد مختلف ہوسکتی ہے مگر یہ جاننا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس اور بڑی تحقیق تاحال سامنے نہیں آئی۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ غیرمعمولی نہیں کہ کسی موبائل فون پر ایک لاکھ سے زائد جراثیم موجود ہوں اور اس طرح یہ بیکٹریا اور وائرس سے آلودہ چند بڑی چیزوں میں سے ایک ہے جن کا استعمال روزمرہ میں عام ہوتا ہے۔ یقیناً تمام جراثیم آپ کو بیمار نہیں کرسکتے مگر موبائل فونز پر کچھ جراثیم ایسے بھی ہوتے ہیں جو بیمار کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب آپ فون کو ٹوائلٹ میں لے جانے کے عادی ہوں۔ یہ جراثیم فوڈ پوائزننگ اور معدے کے امراض سے لے کر موسمی نزلہ، زکام اور بخار کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ اسی طرح فون پر ای کولی اور دیگر جراثیم بھی ہوسکتے ہیں جو جان لیوا حد تک بیمار کرسکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ٹوائلٹ میں لوگ مختلف سطحوں کو چھوتے ہیں جنھیں دیگر افراد بھی چھو چکے ہوتے ہیں اور اس موقع پر ان کے ہاتھ جراثیم سے آلودہ ہوتے ہیں جو ایک سے دوسرے میں منتقل ہوجاتے ہیں۔