ناروے (مانیٹرنگ ڈیسک) ویسے تو موت ایسا امر ہے جو کسی بھی فرد کو کہیں بھی اپنا نشانہ بناسکتا ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں ایک قصبہ ایسا ہے جہاں مرنا غیرقانونی ہے؟ جی ہاں واقعی ناروے کے ایک قصبے میں لوگوں کا مرنا جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کی وجہ بھی انتہائی حیران کن ہے۔ لانگایربین نامی یہ قصبہ وہ جگہ ہے جہاں کسی کو سرکاری طور پر مرنے کی اجازت نہیں۔
مزید پڑھیں : دنیا کے سب سے حیران کن قصبے اس قصبے میں قبرستان تو ہے مگر اسے 70 برسوں سے استعمال نہیں کیا گیا اور یہاں لوگوں کو مرنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ یہاں کا موسم ہے جو کہ اتنا سرد ہے کہ مردہ جسم ڈی کمپوز نہیں ہوتے اور جنگلی جانور قصبے پر دھاوا بول دیتے ہیں، مگر اس سے بھی بڑا خطرہ جان لیوا جراثیموں کے پھیلنے کا امکان ہے۔ امراض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے یہاں کی انتظامیہ نے قصبے میں لوگوں کے مرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ یہاں قریب المرگ افراد کو طیارے کے ذریعے ناروے کے دیگر علاقوں میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ اس کے قبرستان میں ایسے متعدد مردہ جسموں کی باقیات موجود ہیں جو کہ سو سال قبل دنیا بھر میں پھیلی والی اسپینش فلو کی وباءکا شکار ہوئے تھے۔ اس وباءسے دنیا بھر میں دس کروڑ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ بھی پڑھیں : وہ قصبہ جہاں ناممکن کو ممکن کر دکھایا گیا سائنسدانوں نے اس حوالے سے ان باقیات سے فلو وائرس کے نمونے حاصل کیے تاکہ آئندہ اسے پھیلنے سے روکا جاسکے۔ یہاں دو ہزار افراد مقیم ہیں اور یہاں پر فروری میں اوسط درجہ حرارت منفی 17 ڈگری ہوتا ہے جبکہ اکثر منفی 46 ڈگری تک بھی گیا ہے۔ وہاں کی انتظامیہ نے مرنے پر پابندی کے حوالے سے بتایا کہ اس کی وجہ مردہ جسموں کا برف میں ہمیشہ کے لیے منجمند ہوجانا ہے اور ان کی باقیات کا سطح پر ابھرنے کا خطرہ ہے، جن کے ذریعے امراض کے جراثیم دیگر تک پھیل کر صحت مند افراد کے لیے خطرہ پیدا کرسکتے ہیں۔ وہاں مرنے کے بعد جسم کو جلایا جاسکتا ہے مگر اس کے لیے بھی ریاستی منظوری کی ضرورت ہے۔