کراچی(آئی این پی) سندھ میں ذیابیطس کے مریضوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور نیشنل ڈائیبٹیز سروے2017 کے مطابق صوبے کی30 فیصد سے زائد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔معروف ماہر امراض ذیابطیس اور نیشنل ڈائیبٹیز سروے آف پاکستان کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط نے کراچی پریس کلب میں عالمی یوم ذیابیطس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ
سندھ میں ذیابیطس کے مریضوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور نیشنل ڈائیبٹیز سروے2017 کے مطابق صوبے کی30 فیصد سے زائد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔پروفیسر عبدالباسط نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد صرف 13فیصد ہے جب کہ پورے پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح 26.3 فیصد ہے، 14.4فیصد لوگوں کو ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کا خدشہ ہے پاکستان میں بلڈ پریشر کے مریضوں کی شرح 52فیصد سے زائد ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر دوسرا پاکستانی بلڈ پریشر کا مریض ہے،76فیصد سے زائد افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر محمد ظفر عباسی اور ڈاکٹر اشعر فواد بھی موجود تھے نیشنل ڈائیبیٹک سروے چاروں صوبوں کے46 اضلاع اور تحصیلوں میں کیا گیا اور اس میں10800 سے زائد افراد کے ٹیسٹ کیے گئے سروے کے مطابق سندھ میں20 سال سے زائد عمر کے 30.2 فیصد افراد زیابیطس کے مرض میں مبتلا پائے گئے دوسرے نمبر پر پنجاب رہا جس میں میں 20 سال سے زائد عمر کے 28.8 فیصد افراد زیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں بلوچستان میں یہ شرح 28.1 فیصد رہی جبکہ خیبرپختونخوا میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی شرح حیرت انگیز طور پر 12.9فیصد ریکارڈ کی گئی۔سروے کے مطابق 52فیصد پاکستانی بلند فشار خون یا یائپرٹینشن کے مرض میں مبتلا ہیں
جن میں سے 25 فیصد کو اپنی بیماری کا علم تھا جبکہ 27فیصد سے زائد کو اس سروے کے دوران پتہ چلا کہ وہ اس موذی مرض میں مبتلا ہیں۔ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کی شرح 76.2 فیصد سے زائد ہے اس کا مطلب ہے کہ ہر تیسرا پاکستانی زائد وزن یا موٹاپے کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ سروے کے نتیجے میں یہ پتہ چلا کہ 93فیصد سے زائد پاکستانیوں کا کولیسٹرول مقررہ حد سے تجاوز کرچکا ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے، انھوں نے کہا کہ سروے کے مزید نتائج اور ان کا تجزیہ ابھی آنا باقی ہے
جس کو بعد میں کتابی شکل میں شایع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سروے کے نتائج سے یہ پتا چلا ہے کہ پاکستان میں دل کے امراض ، فالج ، گردوں کا فیل ہوجانا، اندھا پن اور پیروں کے کٹ جانے کی بیماریاں بہت تیزی سے بڑھ جائیں گی جس کے لیے حکومت اور عوام کو ابھی سے خبردار ہونا ہوگا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی انھوں نے اس موقع پر ماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلاکر انہیں مستقبل میں ذیابطیس سے محفوظ رکھیں ، اسکولوں سے درخواست کی کہ
وہ اسکول کے اوقات کار میں جسمانی سرگرمیوں کا دورانیہ دگنا کردیں، اسکول کی حدود میں سافٹ ڈرنکس اور جنک فوڈ پر پابندی عائدکریں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایک نیشنل ڈائیبٹیز پالیسی بناکر ملک میں ہیلتھ ایمرجنسی لگادی جائے انہوں نے مزید کہا کہ جنک فوڈ، چکنائی بھرے کھانوں کے علاوہ ڈبے کا دودھ اور فیکٹریوں میں تیار شدہ کھانے کی اشیا ذیابطیس پھیلانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں جن سے عوام کو حتی الامکان احتیاط برتنا چاہیے۔