حکومت نے ڈینگی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے،حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کے باعث مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے

7  ستمبر‬‮  2017

پشاور (آئی این پی ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ حکومت نے ڈینگی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے،حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کے باعث مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں تہکال میں ڈینگی سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور پسماندگان سے دلی تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک ، صوبائی ترجمان ہارون بشیر بلور اور دیگر رہنما ؤں پر مشتمل وفد بھی ان کے ہمراہ تھا،

اس موقع پر جاں بحق افراد کے ورثاء نے اے این پی کے وفد کا شکریہ ادا کیا اور انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا دو سے تین ہفتوں تک زیر علاج رہنے کے باوجود ہمارے مریض جاں بحق ہو گئے جو حکومتی بے حسی کا واضح ثبوت ہے ، میاں افتخار حسین نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں کا کوئی دوسرا نعم البدل نہیں ہو سکتا ، پنجاب میں ڈینگی کے بعد وہاں کی صوبائی حکومت کو ناکام اور حکمرانوں کو ڈینگی برادران کہنے والے آج اپنے صوبے میں ڈینگی کے بعد سے کہیں نظر نہیں آ رہے ،بلکہ پنجاب سے آنے والی مدد کو بھی منفی تاثر کی نذر کر دیا گیا اس کے برعکس پنجاب میں نہ صرف ڈینگی پر قابو پایا گیا بلکہ ڈاکٹروں کو بیرون ملک اس حوالے سے ٹریننگ بھی دی گئی تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے، انہوں نے کہا کہ حکومت وبا سے متاثر ہونے والوں کی اصل تعداد چھپا رہی ہے اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 17ہو گئی ہے جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ حکومت کے پاس موجود ادویات غیر معیاری ہیں، ہسپتالوں میں ڈینگی وارڈ تک موجود نہیں اور آئی ، سرجیکل اور دیگر وارڈز میں موجود بیڈز پر دو دو اور تین تین مریض لٹائے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ حکومت وضاحت کرے کہ وہ ڈینگی پر قابو پانے میں ناکامی کی سزا عوام کو کیوں دے رہی ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ صوبے میں نہ تو ڈینگی سے بچاؤ کا سپرے ہے اور نہ ہی ادویات جبکہ صحت کا انصاف کے نام پر اپنوں کو نوازا جبکہ عوام کو قتل کیا جا رہا ہے ،

انہوں نے کہا کہ پنجام سمیت کوئی بھی اس موقع پر اپنی خدمات پیش کرے تو اسے خوش آمدید کہنا چاہئے اور سماجی تنظیمیں بھی اس کربناک صورتحال میں سامنے آ کر اپنا کردار ادا کریں ،انہوں نے کہا کہ وبا کی روک تھام کیلئے بین الاقوامی ٹیمیں درکار ہیں تاہم حکمرانوں کی بے حسی اور غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ نہ تو خود کام کرنے کے قابل ہیں اور نہ ہی دوسروں کو کام کرنے دیتے ہیں،

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پختونخوا کے بارے میں حالیہ انٹرویو عوام کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے، سردار حسین بابک نے اس موقع پر کہا کہ صوبے میں صورتحال واقعی سنگین ہے اور اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے انسانی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ، انہوں نے کہا کہ خیر سگالی کے جذبے کے تحت لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے غیر ممالک سے بھی امداد قبول کر لی جاتی ہے

لہٰذا صوبائی حکومت پوائنٹ سکورنگ ،اور سیاست سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی بنیاد پر کام کرے ،انہوں نے کہا کہ اس اہم ایشو پر حکومت مسلسل غلط بیانی سے کام لے رہی ہے ،، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو اس صورتحال سے سبق سیکھنا چاہئے اور فوری طور پر احتیاطی تدابیر، مرض کی روک تھام اور فوری علاج معالجے کے طریقہ کار کے حوالے سے آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے تاکہ لوگوں میں اس موذی مرض سے بچاؤ کیلئے شعور اجاگر کیا جا سکے ،

میاں افتخار حسین نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کا حلیہ بگاڑ دیا ہے صحت کی سہولیات عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں اور صورتحال انتہائی نازک ہو چکی ہے انہوں نے کہا کہ اب ان حالات میں حکومت انگلی سے سورج چھپانے کی بجائے حقیقت کا سامنا کرے اور عوام کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی اور ڈینگی کی روک تھام کیلئے فوری طور پر میدان عمل میں آئے ، انہوں نے کہا کہ منصوبوں کے افتتاح پر زور دینے اور سوئمنگ پول کو ترجیح بنانے والوں کو انسانی جانوں کی قدرو قیمت کا اندازہ نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…