ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تندرست رہنے کیلئے کونسی غذائیں استعمال کی جائیں؟ ماہرین نے انتباہ جاری کر دیا

datetime 6  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ہر جاندار کو زندہ رہنے کے لیے غذا کی ضرورت ہے ۔ چنانچہ وہ ہر چیز جو کہ ایک جاندار کھاتا ہے پیتا ہے غذا کہلاتی ہے ۔ غذا سے جسم کی پرورش ہوتی ہے ، اس میں طاقت آتی ہے اور وہ گرم رہتا ہے ۔ حصول صحت اور بقائے حیات کے لیے غذا ایک نہایت ضروری چیز ہے ۔ چنانچہ اگر ایک تندرست و توانا آدمی کو آٹھ دس روز تک غذا نہ ملے تو وہ بھوک سے مر جائے گا ۔ جب غذا جسم کی پرورش

کرتی ہے اور اسے گرم رکھتی ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ غذا ہمیشہ ایسی کھائی جائے جس میں زیادہ سے زیادہ غذائیت ہو اور وہ آسانی سے جزو بدن بھی بن جائے اور اس قسم کی غذا سے ہماری مراد مرغن نہیں بلکہ متوازن غذا ہے ۔ متوازن غذا سے مراد وہ غذا ہے جس میں وہ تمام غذائی اجزا موجود ہوں، جس سے جسم کی مناسب نشوونما ہو، صحت برقرار رہے اور انسان اپنے روز مرہ کے فرائض عمدگی سے سر انجام دے سکے ۔اگر غذا ان تمام خصوصیات کی حامل نہیں تو اسے ناقص یا غیر متوازن غذا کہا جائے گا اور چونکہ ناقص غذا جسم کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی، اس لیے انسان کمزور اور لاغر ہو کر مختلف قسم کے امراض میں مبتلاہو جاتا ہے ۔ ہر غذا، غذائیت کے لحاظ سے دوسری غذا سے مختلف ہو ا کرتی ہے ۔ غذائیت (Nutrition) سے مراد غذا کی وہ خصوصیات ہیں جن سے انسان کی نشوونما اور صحت و تندرستی برقرار رہتی ہے ۔ اس لیے متوازن غذا (Balanced Diet)میں تمام غذائی اجزا کا شامل ہونا لازمی ہے۔ یعنی غذائیت وہ عمل ہے جس سے جاندار اشیا اپنے جسموں میں خوراک سے غذائی اجزا حاصل کرتے ہیں وہ غذائی اجزا جو ہمارے جسم کو توانائی یا حرارت فراہم کرتے ہیں۔ لحمیات چکنائی اور نشاستہ ہیں اگر یہ اجزا کسی غذا میں موجود ہوں تو اس کے استعمال سے باقی اجزاخود بخود حاصل ہو جاتے ہیں۔ غذائیت سے مراد بہتر غذا اور

کھانے کی عادات کے ذریعے صحت کو قائم رکھنا ہے۔ یوںتو غذائی اجزا بہت سے ہیں۔ مگر مندرجہ ذیل چھ اجزا بے حد ضرور ی ہیں اگریہ اجزا کسی غذا میں موجود ہوں تو اس کے استعمال سے باقی اجزا خود بخود حاصل ہو جاتے ہیں۔۱۔ پروٹین، ۲۔ کاربوہائیڈریٹ، ۳۔ چکنائی،۴۔ نمکیات، ۵۔ وٹامن ، ۶۔ پانی۔جب ہماری غذا میں کسی ایک غذائی چیز کی فراوانی ہو اور باقی اجزا کا تناسب صحیح نہ ہو تو ایسی غذا کو غیر متوازن غذا کہا

جاتاہے۔ ایسی صورت میں انسان بیماریوں کا جلد شکار ہو جاتاہے۔ متوازن غذا حاصل کرنے کے لیے خوراک کو چار گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ غذا کے مختلف گروہ:متوازن غذا کے حصول کے لیے غذا کو عموماً مندرجہ ذیل چار گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے: ۱۔ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیا۔،۲۔ گوشت اور گوشت سے بنی ہوئی اشیا۔،۳۔ سبزیاں اور پھل۔،۴۔ اناج اور اناج سے بنی ہوئی اشیا۔ ایک مشہور سائنس دان نے تندرستی کو

پانچ مدارج میں تقسیم کیا ہے۔ ۱۔ مقررہ مقدار سے زیادہ کھانے کی صورت میں جسم بھدا موٹا ہوجاتا ہے۔ چونکہ موٹاپا بذات خود ایک مرض ہے۔ اس لیے ایسے شخص کو تندرست نہیں کہا جا سکتا۔ ۲۔ اچھی اور معیاری غذا کا مقصد جسم کی صحیح نشوونما کرنا اور اس کی قوت اور توانائی کو برقرار رکھنا ہوتا ہے تاکہ جسم کے اجزا اپنے ضروری افعال کو مناسب طریقے سے انجام دے سکیں۔ ۳۔ غذا کی بے اعتدالی سے انسان کانظام ہضم متاثر

ہوتا ہے۔ جس سے قوت و توانائی برقرار نہیں رہتی اور یوں جسم کی مناسب نشوونما نہیں ہو پاتی۔ ۴۔ جب غذائیت کی کمی حد سے بڑھ جاتی ہے تو اسے غذائی کمی ( Malnutrition)کہتے ہیں جس کے سبب مختلف امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ ۵۔ Malnutrition سے صرف جسمانی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ اس سے امراض پیدا نہیں ہوتے۔غذا جسمانی اعمال کو درست رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ پانی، لحمیات، معدنی نمکیات اور

حیاتین چند ایسے غذائی اجزا ہیں جو مختلف اعصاب، غدود، ہڈیوں دانتوں اور عضالت کی مناسب کار کردگی کے لیے ضرور ی ہیں۔ مثلاً پانی مختلف غذائی اجزا کو بافتوں تک پہنچانا ہے اوران کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے اور ہضم ہونے والے اجزا کے اخراج کے کا م آتا ہے۔ لوہا کیلشیم، فاسفورس اور دوسرے نمکیات اعصاب کی قوت اور پٹھوں کی حرکت کو قائم رکھتے ہیں۔ خون بندہونے میںمدددیتے ہیں آکسیجن اور

کاربن ڈائی آکسائیڈ کی آمدورفت میں بھی مدد دیتے ہیں۔ حیاتین کا بنیادی کام افعال کی درستی ہے اس کے علاوہ ان میں نائٹروجن بھی موجود ہوتی ہے۔ جو زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ حیاتین اور معدنی نمکیات جسم میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتے ہیں جس سے جسم مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ جسمانی پرورش کے علاوہ خوراک ہماری زندگی میں بھی خاصی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم بہت سی

تقریبات کے بعد چائے یا کھانا پیش کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس تقریب میں شامل ہوں اور سماجی تعلقات استوار ہوں۔ غذا ہمارے جسم کی نشوونما کرتی ہے اور تعلقات بڑھانے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ یہ ہماری نفسیاتی ضروریات کی بھی تکمیل کرتی ہے۔ کئی دفعہ جذبات کے اظہار کے لیے بھی غذا کو استعمال کیا جاتا ہے کسی کی پسند کے مطابق کھانا بنانا کسی کو خاص توجہ دینے کی علامت ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…