اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ بالغ افراد میں بے خوابی کا مرض دمے کی وجہ بن سکتا ہے۔ماہرین نے کہاکہ بے خوابی یا نیند نہ آنے کے شدید عارضے میں مبتلا افراد دیگر کے مقابلے میں دمے کے تین گنا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں۔اگرچہ راتوں کو نیند نہ آنا یا نیند میں بار بار خلل کو بے
خوابی (انسومنیا) سے تعبیر کیا جاتا ہے جو کہ دمے کے مریضوں کو بھی درپیش ہوتی ہے تاہم تحقیق کے مصنف لن بیٹے اسٹرینڈ کہتے ہیں کہ نیند میں خلل کے شکار افراد آگے چل کر دمے کے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کیلئے ناروے میں یہ تحقیق 11 سال تک جاری رہی۔رپورٹ کے مطابق جن لوگوں کو 146اکثر145 رات میں نیند نہیں آتی ان میں دمے کا خطرہ 65 فیصد اور ہر رات بے خوابی کی شکایت کرنے والے افراد میں اس مرض کا خطرہ 108 فیصد زیادہ دیکھا گیا اور ان میں سے کئی افراد سروے کے دوران دمے کے شکار بھی ہوگئے۔ اسی طرح جن افراد کو ہفتے میں ایک روز سونے میں مشکل پیش آتی رہی ان میں بقیہ افراد کے مقابلے میں دمے کا خدشہ 94 فیصد تک تھا تاہم ماہرین اب تک بے خوابی اور دمے کے مرض کے درمیان ٹھوس وجہ نہیں معلوم کرسکے اور ان کے خیال میں اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اگر نیند میں خلل اور سانس لینے میں دقت کے درمیان مزید ثبوت سامنے آتے ہیں تو نیند کو بہتر بنا کر دنیا بھر میں ہزاروں لاکھوں افراد کو دمے کا شکار بننے سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بے خوابی اور خراب نیند کو کئی طریقوں سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پوری دنیا میں اسوقت 30 کروڑ سے زائد خواتین و حضرات دمے میں مبتلا ہیں جس میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے اور سینے میں جکڑن محسوس ہوتی ہے۔ دیگر ماہرین نے اس دریافت کو اہم قرار دیا ہ