گلاسگو(نیوزڈیسک) بھولنے کے مرض میں مبتلا افراد اس عادت کو ایک عذاب سے تعبیر کرتے ہیں لیکن سائنسدانوں کے مطابق غائب دماغی ایک نعمت بھی ہوسکتی ہے.گلاسگو یونیورسٹی کے سائنسدان کے مطابق اگر آپ ایک کام کو بھول کر دوسرے کی جانب رجوع کرتے ہیں تو یہ آپ میں نئے کام کو سیکھنے کے صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ بھول جانا نئے کام سیکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ سافٹ ویئر پروگرامر بڑی تیزی سے پرانے کوڈز اور ورڑنز کو بھول کر نئے علوم پر مہارت حاصل کرتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ماہرین کے مطابق بھول جانے کی عادت آج کی تیزرفتار دنیا میں نئے مہارت اور علم سیکھنے میں بہت مددگارثابت ہوسکتی ہے اور اسے ایک نارمل عمل سمجھنا چاہیے۔ اس کے لیے ماہرین کی ٹیم نے ایک تجربہ کیا جس میں مرد و خواتین کو پہلے چند الفاظ یاد کرنے کو دیئے گئے اور بعد میں انگلیاں اس انداز میں تھپتھپانے کو کہا جس طرح ہم کی بورڈ یا اے ٹی ایم مشینوں پر ٹائپ کرتے ہیں۔ماہرین نے نوٹ کیا کہ الفاظ اور انگلیاں تھپتھپانے کے درمیان اگر کوئی تعلق تھا تو ان مرد وخواتین نے دوسرے کام کو فوری طور پر یاد رکھا لیکن پہلے یاد کیے ہوئے الفاظ بھول گئے لیکن یہ اثر صرف اس وقت دیکھا گیا جب ایک کے بعد ایک کام سیکھا گیا جس سے معلوم ہوا کہ جب ہم نیا کام سیکھتے ہیں پرانی یادداشت دھندلا جاتی ہے جو ایک فطری عمل ہے۔تحقیق کے دوسرے تجربے میں ان افراد کو چند گھنٹوں کے فرق سے دو کام سیکھنے کو دیئے گئے تو ان کو پہلا سبق یاد رہا اور اس سے وابستہ کوئی دوسرا کام آگے منتقل نہیں ہواجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ جلدی جلدی نئے کام سیکھتے ہیں وہ پرانا سبق بھول جاتے ہیں۔