اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) در د دور کرنے والی ادویات کا استعمال خواتین میں نشے کی لت کی وجہ بن سکتی ہیں۔کینیڈا میں میک یونیورسٹی میں ہونے والی ریسرچ کے مطابق خواتین جو اپنے درد کے لیے ڈاکٹروں کی طرف سے لکھی گئی ادویات کا استعمال کرتیں ہیںافیون کی عادت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عام درد کی دوائیاں جو ڈاکٹر خواتین کو درد کے علاج کے لیے روزانہ کھانے کی مشورہ دیتے ہیں ان ادویات کو کھانے والی آدھی سے زیادہ خواتین افیون کی عادی ہو جاتی ہیں جبکہ آکسی کوٹین استعمال کرنے والے مردوں میں سے آدھے سے زیادہ نشہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہیروئن عام ملنے والی درد کی ادویات کی نسبت 5 گنا کم قیمت پر دستیاب ہوتی ہے اور اس کا فارمولا بھی درد کم کرنے والی ادویات سے ملتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین اور مرد جو نشے کے عادی ہوتے ہیں ان کی صحت اور تناسب میں فرق پایا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق رواں سال کینیڈا میں نشہ کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور مردوں کی نسبت جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتی ہیں۔ نوجوان بنیادی طور پر خاندان یا بے روزگاری کی وجہ سے نشہ کرتے ہیں۔ رواں سال کینڈا میں میتھاڈون سے علاج کروانے والے 50 3 مریضوں کی تعداد میں جنسی طور پر نمایاں فرق نظر آیا ہے۔ 1990 میں نشہ کرنے والوںکی مجموعی عمر 25 اور اب 38 ہے جبکہ پہلی دفعہ نشہ کرنے کی عمر21 سال ہے۔ رپورٹ کے مطابق انجکشن سے نشہ لینے کا استعمال کم ہوا ہے جس سے ایڈز کی بیماری کا خطرہ بھی کم ہو گیا ہے۔ کینیڈا دنیا میں افیون کا استعمال کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق کینیڈا میں گزشتہ دو دہائیوں سے نشہ کرنے والوں کی تعداد دو گنا بڑھ گئی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ابھی یہ بات غیر یقینی ہے کہ خواتین کے افیون کے عادی ہونے کی وجہ درد سے راحت پہچانے والی ادویات ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین میں افیون کے نشہ کی وجہ چاہے جو بھی ہو کینیڈا اور دیگر ممالک کو نشے کی بڑھتی ہوئی عادت پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ امریکہ میںگزشتہ ہونے والی تحقیق کے مطابق نشے کا عادی ہونے والی زیادہ تر خواتین ادویات سے دور رہنے والی تھی۔ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاکٹروں کی طرف سے دی گئی ادویات ہیروئن کی عادت میں مبتلا ہونے میں ایک اہم عنصر ہے۔