اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ترکی میں بحیرہ اسود کے دوردراز علاقوں میں گلابی رنگ کے خوبصورت پھولوں پر شہد کی مکھیاں پالی جاتی ہیں اور اگرچہ یہ پھول انتہائی زہریلے اور ان پر پلنے والی مکھیوں کا شہد نشہ آور ہے لیکن پھر بھی لوگ اس شہد کو منہ مانگے داموں خریدنے کے لئے مارے مارے پھرتے ہیں۔سٹینفرڈ یونیورسٹی کے تاریخ دان ایڈرین میئر کہتے ہیں کہ چار صدیاں قبل مسیح میں ایک یونانی جرنیل اپنی فوج لے کر اس علاقے سے گزرا اور جب فوجیوں نے یہاں پایا جانے والا خاص شہد استعمال کیا تو وہ ہزاروں کی تعداد میں جنونیوں کی طرح اپنا زہنی توازن کھونے لگے۔ یہ وہ پہلا موقع تھا کہ جب وہ اس شہد کے بارے میں پتہ چلا اور تب سے اسے ’جنونی مکھی‘ کا شہد کہا جاتا ہے۔ایک ترک تحقیق کے مطابق اس شہد میں درجنوں بیماریوں سے بچاو ¿ کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور اس کا ایک خصوصی فائدہ مردانہ طاقت میں حیرت انگیز اضافہ بھی ہے اور اسی خوبی کی وجہ سے مرد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لئے بے تاب رہتے ہیں۔ یہ شہد صرف گلابی پھول Rhodendron سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ پھول ترکی کے علاوہ نیپال، جاپان، برازیل اور شمالی امریکا کے جنگلات میں بھی پایا جاتا ہے۔