کراچی (نیوزڈیسک) ہمارے معاشرے میں نظر کی کمزوری کی اہم وجہ بڑھتی ہوئی عمر کو مانا جاتا ہے، تاہم یہ تصور ایک حد تک درست ہے لیکن پاکستان میں 25سال سے 74سال تک کی عمر کے افرادمیں نظر کی کمزوری کی اہم وجہ ڈائیبیٹک ریٹینو پیتھی ہے، اس نتیجے کا اعلان حال میں کی جانے والی ایک طبی تحقیق کے ذریعے سامنے آیا ہے، ڈائیبیٹک ریٹینو پیتھی یا نظر کی کمزوری کی اہم وجہ متاثرہ فرد کا ڈائیبیٹک پیشنٹ قرار دیا گیا، ہمارے ملک میں اس مرض کے شکار افراد کی بڑی تعداد موجود ہے لیکن بد قسمتی سے وہ اس مرض اور اس کی وجوہات سے لاعلم ہے۔ ڈائیبیٹک ریٹینوپیتھی سے متعلق طبی تحقیق(ویژن اسٹڈی ) کا اہتمام صنوفی پاکستان کی جانب سے 9شہروں میں کیا گیا، مختلف شہروں سے 200سے زائد مریضوں ، جن کی اوسط عمر 53سال کے قریب تھی، کے متعلق معلومات اور اس پر مبنی تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی کہ ان مریضوں میں ڈائیبیٹک ریٹینو پیتھی 57فیصد تک پھیل چکا ہے، اور یہ مریض اوسطا 8سال کی عمر سے ذبابیطس کا شکار ہیں اور ان کے خون میں گلوکوز کی سطح بہت کم ہے۔ اس حوالے سے ماہر چشم ڈاکٹر مہرین سہیل کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے مریض کو چاہیے کہ وہ اپنے پرائمری ہیلتھ کیئر فزیشن سے امراض ِ چشم سے متعلق باقاعدہ معائنہ کروائیں اور اس کی اہمیت سے متعلق آگاہی حاصل کریں ۔ انھوں نے بتایا کہ 75 فیصد سے زائد ذیابیطس کے مریضوں نے کبھی بھی ڈائیبیٹک ریٹینو پیتھی کے لیے معائنہ نہیں کروایا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ” زیادہ تر مریض بصارت کے جزوی یا مکمل نقصان ہو جانے کے بعد ہی طبی معائنہ کرواتے ہیں اور پھر اُ سوقت مرض اتنا زیادہ بڑھ چکا ہوتا ہے کہ ڈاکٹرز جتنا ممکن ہوسکے علاج کرتے ہیں ۔ڈائیبیٹک ریٹینو پیتھی اور ذیابیطس سے متعلقہ دیگر بیماریوں سے بچنے کے لیے مریضوں کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات اور ان کی مقدار باقاعدگی سے لیں ۔ “ جب ذیابیطس پر قابو نہ ہو تو اس سے پیدا ہونے والی مشکلات کا معیارِ زندگی پر گہرا اثر پڑتا ہے اور بینائی کھو دینے ، ہاتھ پاﺅں ضائع ہونے اور گردے ناکارہ ہوجانے کا اندیشہ رہتا ہے۔ تاہم ، باقاعدگی کے ساتھ علاج کروانے سے مریضوں کو گلائیسمک کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے اور اس طرح ذیابیطس سے متعلقہ پیچیدگیوں کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے ۔