نیویارک(نیوز ڈیسک) اگرچہ دوپہر میں چند منٹوں کا قیلولہ مفید ثابت ہوتا ہے لیکن دن میں ایک گھنٹے سے زائد کی نیند نہ صرف ٹائپ ون ذیابیطس کی وجہ بن سکتی ہے بلکہ اس سے دل کے امراض کا خدشہ بھی رہتا ہے۔
سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دن میں دیر تک سونا میٹابولک سنڈروم کی وجہ بن سکتا ہے، میٹابولک سنڈروم سے بلند بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر اور توند نکل جانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جس سے ذیابیطس اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے سائنسدانوں نے کل 21 مطالعے اور سروے کا جائزہ لیا جس میں 3 لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ دوپہر میں یا دن کے کسی حصے میں 40 منٹ یا اس سے کم وقفے کے لیے سوتے ہیں وہ اس کیفیت کے شکار نہیں ہوتے مگر جوں ہی نیند کا دورانیہ بڑھتا ہے وہ صحت کے لیے خطرناک ہوتا جاتا ہے اور اس کی عادت جسم کو متاثر کرسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر دوپہر میں ڈیڑھ گھنٹے تک نیند کا معمول بنالیا جائے تو اس سے میٹابولک سنڈروم کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جس سے فوری طور پر تو ذیابیطس کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ امریکا میں نیشنل سلیپ فاو¿نڈیشن کے مطابق بھی دوپہر میں صرف 20 سے 30 منٹ کی نیند ہی صحت بخش نتائج فراہم کرتی ہے۔
دل کے امراض کولسٹرول سے نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔ ! نیشنل سلیپ فاﺅنڈیشن کا تہلکہ خیز انکشاف
20
اپریل 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں