لاہور(نیوزڈیسک)فارماسوٹیکل کمپنیوں کیخلاف پروپیگنڈہ،حکومت تیرہ سال کیا کرتی رہی؟حقیقت سامنے آگئی، تفصیلات کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر رجسٹرڈ ادویات کی قیمتیں تیرہ سال سے اپنی سطح پرمنجمد تھیں ،/DRAP حکومت کی اپنی تحقیقات کے مطابق پیش کی جانیوالی توجیہات کے حساب سے 94.25 فیصد تک اضافہ ہوسکتاتھا لیکن /DRAP حکومت نے گزشتہ تیرہ سال تک ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دی، Hardship cases میں قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لئے مارچ 2015 ءمیں پالیسی منظور ہوئی جس میں واضح کیاگیا کہ اگر DRAP حکومت نے اس پالیسی کے جاری ہونے کے نوماہ کے اندر ہارڈ شپ کیسزمنظورنہیں کئے تو کمپنیاں hardship کے لیے اپنی قیمتوں کو ایڈجسٹ کرنے کی حقدار ہوںگی /DRAP حکومت نے HARDSHIP درخواستیں پروسس نہیں کی ہیں جس میں سے بہت ساری درخواستیں چار سال سے زائد عرصے سے زیرالتواءہیں کمپنیوں کے پاس Hardship کے لئے قیمتیں ایڈجسٹ کرنے کاصرف ایک یہی طریقہ تھا کہ وہ عدالت سے رجوع کریں اور /DRAPحکومت کو اس سلسلے میں آگاہ کریں، یہ حیرت انگیزانکشاف بھی سامنے آیا کہ ادویات کی قیمتوں سے متعلق حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ تیرہ سالوں میں تقریباً اسی ہزار رجسٹرڈ پروڈکٹس سے صرف ایک سو پچاس ادویات hardship کے لئے ایڈجسٹ کی گئی ہیں اس سے پاکستان میں جان بچانے والی ادویات کی اعلیٰ پیمانے پر کوالٹی مینو فیکچرنگ اورڈسٹری بیوشن کی معطلی کے خدشات لاحق ہوسکتے تھے جو کہ عوامی مفادات میں نہیں تھا /Drap حکومت کی جانب سے اس پالیسی کے دیگر پہلوﺅں کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔