ایمسٹر ڈیم(نیوز ڈیسک) ایک تحقیقی مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ ذہنی تناؤ اور کسی نفسیاتی بیماری کے شکار افراد کے بچے کھانے سے بے رغبت ہوتے ہیں یا وہ کھانے میں بہت نخرے کرتے ہیں جب کہ اس کا اثر اسکول جانے کی عمر سے چھوٹے بچوں پر زیادہ ہوتا ہے۔اگرچہ بچوں میں یہ عادت عام ہے کہ وہ خاص یا چند مخصوص کھانوں سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں لیکن ہالینڈ کے ایک حالیہ مطالعے میں شامل والدین کے انٹرویو اور سروے کیے گئے تو معلوم ہوا کہ بہت چھوٹے بچوں کا رویہ اپنے والدین کی طرح تھا یعنی خوش والدین کے بچے مسرور اور اداس والدین کے بچے اداس نوٹ کیے گئے اور اس کا سب سے بڑا اثر ان کی خوراک پر دیکھا گیا۔مطالعے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ اگر حمل کے دوران ماں ڈپریشن کی شکار رہی یا بچے کی عمر تین سال تھی اور اس نے ذہنی تناؤ والے والدین کو دیکھا تو اگلے سال یعنی 4 سال کی عمر تک پہنچ کر اس نے کھانے سے انکار کرنا شروع کردیا۔تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق بچے اتنے حساس ہوتے ہیں کہ والدین کی معمولی ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو بھی بھانپ لیتے ہیں اور اپنا ردِ عمل کھانے کی میز پر ظاہر کرتے ہیں اس لیے ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے منفی جذبات اپنے بچوں کے سامنے ظاہر نہ کریں۔