نئی دلی(نیوز ڈیسک) حکومت کی طرف سے سگریٹ نوشی کے رجحان میں کمی کیلئے اس کے پیکٹوں پر خبردار کرنے والی تصاویر ہوتی ہیں مگر ایسے لوگ بھی ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے اور سگریٹ کے دھوئیں کی زد میں ہیں، ایسے لوگوں کی بھارت میں تعداد 40فیصد ہے جو سگریٹ نہ پینے کے باوجود گھروں کے اندر اس کے دھوئیں سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ”ٹائمز آف انڈیا“ کی رپورٹ کے مطابق ایسے لوگوں کی تعداد کم نہیں ہے جو سگریٹ نہیں پیتے مگر اس کے پینے کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کے نشانے پر رہتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کا کہنا ہے کہ سگریٹ نہ پینے والے جتنی بڑی تعداد میں اس کے دھوئیں سے متاثر ہو رہے ہیں اس کے بارے میں سگریٹ نوشوں کو آگاہ کیا جانا چاہیے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عوامی مقامات پر امتناع سگریٹ نوشی کے قوانین کے باوجود 30فیصد لوگ کام کے اوقات میں اس کے دھوئیں سے متاثر ہو رہے ہیں جسے سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیکنڈ ہینڈ سگریٹ نوشی کے نقصانات بھی اتنے ہی ہیں جتنے سگریٹ پینے کے ہیں اس لئے اس سلسلے میں عوامی آگاہی کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ موجودہ قوانین پر عملدرآمد کرایا جانا بھی ضروری ہے