جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

عجیب و غریب لینس تیار کرنے کا دعویٰ جس سے بصارت تین گنا زیادہ

datetime 26  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر گارتھ ویب نے طویل عرصے کی محنت اور کوشش کے بعد ایک ایسے عجیب و غریب لینس تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس سے صحت مند اور مکمل درست بصارت رکھنے والے فرد کی دیکھنے کی صلاحیت بھی تین گنا تک بڑھائی جاسکے گی۔ ڈاکٹر گارتھ آکیومیٹکس ٹیکنالوجی کارپوریشن کے بانی ہیں اور ان کی کمپنی کا یہی عزم ہے کہ وہ دنیا سے لینس اور چشموں کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرسکیں۔ اس کیلئے ڈاکٹر گارتھ اور ان کے ساتھیوں کی ٹیم نے آٹھ برس کی طویل محنت کی۔ اس دوران ان کی تحقیق پر 30 لاکھ ڈالر خرچہ بھی آیا جس کے بعد آخر کار ڈاکٹر گارتھ اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ آکیومیٹکس بائیونک لینس دیکھنے میں ایک چھوٹے بٹن کی مانند معلوم ہوتا ہے۔ اس لینس کو آٹھ منٹ کے ایک چھوٹے سے آپریشن سے آنکھ میں فٹ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر گارتھ کے مطابق یہ سارا عمل بنا کسی درد کے مکمل ہوتا ہے۔یہ سرجری بالکل اس سرجری سے ملتی جلتی ہوتی ہے جس میں قدرتی لینس کی جگہ مصنوعی لینس فٹ کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار کے آسان ہونے کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کیلئے ہسپتال میں داخلے، رات گزارنے یا پھر اینستھیسیا کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
بائیونک لینس ٹاکو شیلز کی مانند موڑ کے دوہرا کیا جاتا ہے اور سیلائن سلوشن سے بھری سرنج کی مدد سے آنکھ میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد دس سیکنڈز میں یہ بائیونک لینس آنکھ میں اپنی جگہ فٹ ہوجاتا ہے اور بصارت تیز ہوجاتی ہے۔ اس لینس کو لگانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ آج صرف دس فٹ کی دوری پر موجود گھڑی کو دیکھ سکتے ہیں تو بائیونک لینس لگنے کے بعد آپ تیس فٹ کے فاصلے پر موجود گھڑی کو بھی آسانی سے دیکھ سکیں گے۔ ڈاکٹر گارتھ نے اس لینس کی ٹیکنالوجی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ سو فیصد محفوظ اجزا سے تیار کیا گیا ہے اور آنکھ کے اندر کسی قسم کے نقصان کا باعث نہیں ہوگا۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اس سے آنکھ میں موتیا کا مرض نہیں ہوسکے گا کیونکہ موتیا قدرت لینس کو تو تباہ کرسکتا ہے تاہم مصنوعی لینس کو نہیں۔ علاوہ ازیں یہ لیزر سرجری کی نسبت بھی محفوظ ہے کیونکہ لیزر ٹریٹمنٹ میں قورنیہ کے ٹشو کو جلایا جاتا ہے جبکہ رات کے وقت ڈرائیونگ بھی نگاہ دھندلانے کی وجہ سے ممکن نہیں ہوتی ہے۔ ڈاکٹر گارتھ کا دعویٰ ہے کہ وہ موتیا کے حوالے سے گزشتہ ماہ ہونے والی ایک کانفرنس میں اپنی دریافت دکھا چکے ہیں اور اسے بے حد پسند کیا گیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…