منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کے ”میڈیکل فوڈ

datetime 21  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈ یسک )اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کے عام علاج کے طریقوں میں کوچنگ، تھراپیز، ادویات کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں سب سے موثر طریقہ علاج ادویات ہی ہوتی ہیں کیونکہ دیگر اشیا کی مدد سے اس نفسیاتی عارضے کا شکار افراد کو معاشرے میں حرکت کے قابل بنایا جاتا ہے جبکہ دوائیں دراصل ایسے سٹمیولیٹرز ہوتے ہیں جو کہ انہیں اس قابل بناتے ہیں کہ وہ اپنے اطراف میں موجود ان افراد کی باتوں پر کان دھریں۔ اے ڈی ایچ ڈی جسے عام زبان میں عدم توجہی کی بیماری بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس میں مبتلا شخص کیلئے ٹک کے بیٹھنا، توجہ دینا ناممکن ہوتا ہے اور ارتکاز کی صلاحیتیں معمولی سی آہٹ پر بھی ختم ہوجاتی ہیں۔ اس مرض کے لئے سٹمیولیٹرز اگرچہ موثر ہوتے ہیں تاہم طویل دورانیئے کے لئے ان کا استعمال بے حد خطرناک بھی ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کی کیفیت میں تبدیلی کیسے لائی جائے؟
ماہرین اس سوال کا جواب ویرین کی صورت میں دیتے ہیں۔ ویرین چند برس قبل مارکیٹ میں آنے والا میڈیکل فوڈ ہے۔ میڈیکل فوڈ سے مراد دراصل وہ اشیا ہوتی ہیں جن کے استعمال کا مشورہ اگرچہ معالج ہی دیتے ہیں تاہم یہ دوائیں نہیں کہلاتی ہیں اور نہ ہی وہ ممالک جہاں ہیلتھ انشورنس کی سہولت ہو، یہ مفت فراہم کرتی ہیں۔ فی الوقت اسے نارتھ کیرولینا کی ایک ہی کمپنی تیار کررہی ہے اور کسی نئی کمپنی کی آمد تک اسی کی اجارہ داری باقی رہے گی۔ کہنے کو تو یہ میڈیکل فوڈ نیا ہے تاہم اس کی تیاری کا باعث بننے والی سائنسی تحقیقات بے حد پرانی ہیں۔ ان تحقیقات سے یہ امر ثابت ہوچکا ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی کے مریض بچوں کی غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ یا اس جیسے دیگر فیٹی ایسڈ شامل کرنے سے ان کی کیفیت بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ ویرین کے استعمال پر بھی ماہرین تحقیق کرچکے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ ساٹھ فیصد بچوں میں تین ماہ تک ویرین کے استعمال سے نمایاں بہتری محسوس کی گئی تاہم ان میں سے صرف چالیس فیصد ہی ایسے تھے جنہوں نے پورے تین ماہ تک اس دوا کو استعمال کیا تھا۔مجموعی طور پر اس کے استعمال پر کی گئی تاحال تمام تحقیقات میں ویرین اے ڈی ایچ ڈی سے نمٹنے کیلئے ایک بہترین دوا پائی گئی ہے۔چونکہ یہ دوا انشورنس سے محروم ہے، اس لئے یہ بہت سے والدین کیلئے جیب پر ایک بوجھ بن جاتی ہے تاہم اگر والدین اپنے بچوں کو ایسی اشیادیں جن کی مدد سے ان کی اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی ضروریات پوری ہوسکیں تو ایسے میں پھر کسی اضافی میڈیکل فوڈ کی ضرورت شائد پیش ہی نہ آئے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…