اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کے ”میڈیکل فوڈ

21  مئی‬‮  2015

اسلام آباد (نیوزڈ یسک )اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کے عام علاج کے طریقوں میں کوچنگ، تھراپیز، ادویات کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں سب سے موثر طریقہ علاج ادویات ہی ہوتی ہیں کیونکہ دیگر اشیا کی مدد سے اس نفسیاتی عارضے کا شکار افراد کو معاشرے میں حرکت کے قابل بنایا جاتا ہے جبکہ دوائیں دراصل ایسے سٹمیولیٹرز ہوتے ہیں جو کہ انہیں اس قابل بناتے ہیں کہ وہ اپنے اطراف میں موجود ان افراد کی باتوں پر کان دھریں۔ اے ڈی ایچ ڈی جسے عام زبان میں عدم توجہی کی بیماری بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس میں مبتلا شخص کیلئے ٹک کے بیٹھنا، توجہ دینا ناممکن ہوتا ہے اور ارتکاز کی صلاحیتیں معمولی سی آہٹ پر بھی ختم ہوجاتی ہیں۔ اس مرض کے لئے سٹمیولیٹرز اگرچہ موثر ہوتے ہیں تاہم طویل دورانیئے کے لئے ان کا استعمال بے حد خطرناک بھی ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر اے ڈی ایچ ڈی کے مریضوں کی کیفیت میں تبدیلی کیسے لائی جائے؟
ماہرین اس سوال کا جواب ویرین کی صورت میں دیتے ہیں۔ ویرین چند برس قبل مارکیٹ میں آنے والا میڈیکل فوڈ ہے۔ میڈیکل فوڈ سے مراد دراصل وہ اشیا ہوتی ہیں جن کے استعمال کا مشورہ اگرچہ معالج ہی دیتے ہیں تاہم یہ دوائیں نہیں کہلاتی ہیں اور نہ ہی وہ ممالک جہاں ہیلتھ انشورنس کی سہولت ہو، یہ مفت فراہم کرتی ہیں۔ فی الوقت اسے نارتھ کیرولینا کی ایک ہی کمپنی تیار کررہی ہے اور کسی نئی کمپنی کی آمد تک اسی کی اجارہ داری باقی رہے گی۔ کہنے کو تو یہ میڈیکل فوڈ نیا ہے تاہم اس کی تیاری کا باعث بننے والی سائنسی تحقیقات بے حد پرانی ہیں۔ ان تحقیقات سے یہ امر ثابت ہوچکا ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی کے مریض بچوں کی غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ یا اس جیسے دیگر فیٹی ایسڈ شامل کرنے سے ان کی کیفیت بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ ویرین کے استعمال پر بھی ماہرین تحقیق کرچکے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ ساٹھ فیصد بچوں میں تین ماہ تک ویرین کے استعمال سے نمایاں بہتری محسوس کی گئی تاہم ان میں سے صرف چالیس فیصد ہی ایسے تھے جنہوں نے پورے تین ماہ تک اس دوا کو استعمال کیا تھا۔مجموعی طور پر اس کے استعمال پر کی گئی تاحال تمام تحقیقات میں ویرین اے ڈی ایچ ڈی سے نمٹنے کیلئے ایک بہترین دوا پائی گئی ہے۔چونکہ یہ دوا انشورنس سے محروم ہے، اس لئے یہ بہت سے والدین کیلئے جیب پر ایک بوجھ بن جاتی ہے تاہم اگر والدین اپنے بچوں کو ایسی اشیادیں جن کی مدد سے ان کی اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی ضروریات پوری ہوسکیں تو ایسے میں پھر کسی اضافی میڈیکل فوڈ کی ضرورت شائد پیش ہی نہ آئے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…