اسلام آباد (نیو ز ڈیسک ) او سی ڈی کا شکار ان افراد کو کہا جاتا ہے جو کسی نہ کسی خبط یا غیر منافع بخش سرگرمی کا شکار ہوجائیں۔ مثال کے طور پر کچھ لوگوں کو یہ وہم ہوجاتا ہے کہ ان کے ہاتھ گندے ہیں اور وہ انہیں بار بار دھوتے رہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ کو دروازے کی گنڈی بن کرنے کے حوالے سے خبط ہوجاتا ہے۔ ایسے رویوں کے لئے ان افراد کے پاس کوئی جواز موجود نہیں ہوتا ہے تاہم اس کے باوجود بھی ان کی زندگی اس خبط کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوجاتی ہے۔ اس ذہنی پیچیدگی کو او سی ڈی کہتے ہیں۔کچھ عرصہ قبل تک ماہرین نے او سی ڈی کے حوالے سے یہ اندازہ قائم کیا تھا کہ دراصل ان کے دماغ کے دو حصوں میں پیدا ہونے والی خرابی کی وجہ سے او سی ڈی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ ان میں ایک وہ حصہ ہوتا ہے جو عادتیں پیدا کرتا ہے اور ان کی پرورش کرتا ہے جبکہ دوسرا حصہ وہ ہے جو کہ نگران کی حیثیت رکھتا ہے تاہم اس کے باوجود بھی یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ دماغ کے اس حصے سے عادتیں پیدا کرنے والے حصے کو وہ کون سے سگنل نشر ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ ایسی غیر منافع بخش عادتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کیلئے یونیورسٹی آف کیمبرج سے وابستہ ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک تحقیق کا اہتمام کیا جس میں مکمل طور پر صحت مند اور او سی ڈی کا شکار مریضوں کو شامل کیا گیا۔ امریکن جرنل آف سائیکیٹری میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ان تمام افراد سے کہا گیا تھا کہ انہیں کرنٹ لگایا جائے گا اور اس کرنٹ سے بچنے کیلئے انہیں ایک مخصوص پیڈل دبانا ہوگا۔ اس دوران ان افراد کے دماغ میں ہونے والی سرگرمیوں کی نگرانی کی گئی۔ تجربے کے دوران حسب توقع نتائج سامنے آئے اور عام ذہنی صلاحیت کے مالک افراد نے صرف اس وقت پیڈل دبائے جب انہیں کرنٹ کیلئے خبردار کیا گیا جبکہ او سی ڈی کا شکار افراد یہ بیڈل اس وقت بھی دباتے رہے جب کرنٹ کا خطرہ ختم ہوچکا تھا۔ اس دوران ماہرین نے یہ مشاہدہ کیا کہ ان کے دماغ کا وہ حصہ جو کہ دراصل کسی ہدف کلو حاصل کرنے کیلئے کسی کام کی انجام دہی پر اکساتا یا اس کے نگران کا کردار کرتا ہے، وہ متحرک رہا جبکہ عادتیں پیدا کرنے حصے میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔ اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ او سی ڈی کا شکار افراد کو اگر مناسب تربیت دی جائے تو ان کے دماغ کے مذکورہ حصے میں ہونے والی اس کیفیت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ اس تازہ ترین تحقیق کی روشنی میں او سی ڈی کے حوالے سے سابقہ مفروضوں کی تردید ہوئی ہے اور یہ معلوم ہوا ہے کہ اس بیماری کا عادتیں پیدا کرنے والے حصے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایسے میں عین ممکن ہے کہ ماہرین عادتیں ختم کرنے کیلئے عام طور پر استعمال کی جانے والی تکنیکس کی مدد سے او سی ڈی افراد کے خبط بھی ختم کرسکیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب دماغ کے سگنل آپ کے جسم کو یہ حکم دے رہے ہوں کہ یہ کام کرنا ہے، ایسے میں جسم کیلئے اسے کئے بغیر رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچتا ہے تاہم اگر او سی ڈی افراد کو یہ سمجھایاجاسکے کہ دراصل یہ دماغ سے نشر ہونے والے غلط کیمیکلز اور سگنل کا نتیجہ ہے تو عین ممکن ہے کہ انہیں اس عادت پر قابو پانے میں درکار مدد فراہم کی جاسکے۔
خبط کی بیماری ”او سی ڈی “کے بارے میں ماہرین کا انکشاف
1
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں