افریقہ (نیوز ڈیسک)افریقی ملک گنی کے صدر ایلفا کونڈ نے ایبولا وائرس کے خطرے کے پیشِ نظر ملک کے پانچ مختلف علاقوں میں 45 روز کے لیے ’ہیلتھ ایمرجنسی‘ لگانے کا اعلان کیا ہے۔یہ ایمرجنسی ملک کے مغربی اور جنوب مغربی حصوں میں لگائی گئی ہے۔گنی میں دسمبر 2013 میں ایبولا کی وبا پھیلنا شروع ہوئی تھی۔ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت کسی بھی ہسپتال یا کلینک میں ایبولا کے مریض کی تصدیق ہونے جانے کے بعد اسے بند کر دیا جائے گا۔اس کے علاوہ اس مرض کے شکار ہونے کے بعد وفات پا جانے والوں کی تدفین کے لیے بھی نیا قانون بنایا گیا ہے اور ممکنہ طور پر مریضوں کو بالکل الگ اور محفوظ جگہ پر رکھا جائے گا۔جنوری 2015 میں عالمی ادارہ صحت نے گنی، لائبیریا اور سئیرالیون میں ایبولا کے کیسوں کی تعداد میں تیزی سے کمی کی رپورٹ دی تھی۔ لیکن اب ایک بار پھر ان ممالک میں ایبولا کی وبا پھوٹنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ملک کے پانچ علاقوں میں ایبولا کے پھیلاو¿ کے خطرے کے پیشِ نظر ہیلتھ ایمرجنسی لگانے کا تحریری بیان سرکاری میڈیا پر شائع کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق فورکرایا، بوفا، کنڈیا، ڈوبریکا اور کویا میں 45 روز کے لیے ہیلتھ ایمرجنسی لگائی جارہی ہے۔بیان میں صدر نے کہا ہے کہ ایبولا وائرس کا مرکز ملک کے ساحلی علاقے میں منتقل ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اس عرصے میں (دورانِ ایمرجنسی) جو بھی ضرورت ہوگی، پابندیوں اور روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔‘خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وبا پھیلنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب گنی میں ایمرجنسی لگائی گئی ہے۔ اس سے قبل جمعے کو سیرالیﺅن میں تین روز کے لیے ایمرجنسی لگائی گئی تھی۔گنی کے جنوب مغربی اضلاع سیرالیﺅن کے شمال مغربی سرحدی اضلاع سے جڑے ہوئے ہیں۔اے پی کے مطابق دونوں جانب حکام کوشاں ہیں کہ ایبولا کے اثرات کے حامل افراد ایک دوسرے کے ملک کی سرحدوں میں داخل نہ ہوسکیں۔خیال رہے کہ اب تک نو ممالک کے 24000 افراد ایبولا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے دس ہزار کی موت واقع ہو چکی ہے۔