اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی کی زیادتی دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔کوپن ہیگن یونیورسٹی کے محققین نے پہلی بار وٹامن ڈی کی زیادتی اور قلبی اموات کی اعلیٰ سطح کے درمیان تعلق کےحوالے سے خبردار کیا ہے۔وٹامن ڈی سورج کی روشنی کے ردعمل میں جلد کے اندر بنتا ہے جبکہ یہ تیل، دودھ، انڈے، اناج اور سپلیمنٹس میں بھی ملتا ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیم اور فاسفیٹ کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے اور پٹھوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے۔سورج کی روشنی کی کمی سے وٹامن ڈی کے کمی کو صحت کے اہم مسائل کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن نئے مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ اگرچہ وٹامن ڈی کی کمی اور موت کی شرح کا تعلق اسی طرح موجود ہے جبکہ نئی بات یہ ہے کہ وٹامن ڈی کی زیادتی کا بھی موت کے خطرے کے ساتھ تعلق تھا۔یہ تحقیق ‘جرنل آف اینڈو کرینولوجی اینڈ میٹا بولزم’ میں شائع ہوئی ہے جس میں تجزیہ کاروں نے وٹامن ڈی کی سطح کی پیمائش کی ہے اور وٹامن ڈی کی کمی اور زیادتی دونوں کو صحت کے لیےخطرناک قرار دیاہے۔ماہرین نے کہا کہ وٹامن ڈی کی زیادتی دل کی صحت کے لیے خطرناک ہے جبکہ وٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں میں سے کیلشیم کو ہٹا دیتی ہے جس کی وجہ سے ہڈیاں کمزور ہو سکتی ہیں۔پروفیسر پیٹر شوارز کے مطابق اگر آپ کے خون میں ٹامن ڈی کی سطح زیادہ ہے تو اس کا آپ کی صحت پر برا اثرپڑتا ہے خاص طور پر جو لوگ وٹامن ڈی کی گولیوں کا استعمال طویل عرصے تک کرتے ہیں ان کے جسم میں کیلشیم کی اضافی مقدار جذب ہونے کی وجہ سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ “ہم نے 247,574ڈینیش افراد میں وٹامن ڈی کی سطح کی پیمائش کی ہے اور ابتدائی خون کے نمونے لینے کے بعد سات سال کے عرصے تک ان میں اموات کی شرح کا تجزیہ کیا ہے، اس دوران مجموعی طور پر 16,645 اموات ہوئیں۔”پروفیسر پیٹر شوارز نے بتایا کہ انھوں نے مریضوں کی موت کی وجوہات جاننے کی کوشش کی ہے اور ان کی موت اور وٹامن ڈی کی سطح کے درمیان تعلق دیکھا ہے۔مزید برآں نتیجے سے معلوم ہوا کہ جن میں وٹامن ڈی کی سطح 100 نینو گرام فی لیٹر سے اوپر تھی ان کے لیے امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھا ہوا تھا۔بقول پروفیسر پیٹر شوارز اگر آپ کا وٹامن ڈی 50 سے کم اور 100 نینو گرام فی لیٹر ہے تو اس سے موت کا بڑا خطرہ جڑا ہوا ہے۔جبکہ دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ وٹامن ڈی کی سطح بہت کم نہیں ہونی چاہیئے اور نا ہی اس کی خون میں سطح بلند ہونی چاہیئے بلکہ اس کی سطح 50 اور 100 نینوگرام فی لیٹر کے درمیان ہونی چاہیئے۔تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ 70نینو گرام فی لیٹر سب سے بہتر سطح کی دلیل ہے۔محققین کہتے ہیں کہ مطالعہ کا نتیجہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کیوں کہ لوگوں میں وٹامن کےحوالے سے بڑی دلچسپی پائی جاتی ہے جو اس معلومات کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کا خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ انھیں وٹامنز مٹھائی کی طرح کھاتے رہنا چاہیئے یا پھر اسے چھوڑنا ہے۔البتہ بہتر محسوس کرنے کے لیے وٹامن ڈی سپلیمنٹس اپنے معالج کے مشورے سے ہی استعمال کرنی چاہیئے۔