افغان صدر اشرف غنی بھی سی آئی اے پر برس پڑے

11  دسمبر‬‮  2014

کابل۔۔۔۔افغان صدر اشرف غنی نے سی آئی اے کے بارے میں امریکی سینیٹ کی رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے سی آئی اے نے دنیا کی تمام انسانی حقوق کی اقدار کو پامال کیا ہے۔
اشرف غنی دنیا کے ان بہت سے رہنماوں میں شامل ہیں جنھوں نے خلیج گوانتانامو میں قید القاعدہ کے مشتبہ ارکان پر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی طرف سے تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔امریکی کی سینیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے کی طرف سے القاعدہ کے مشتبہ ارکان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے باوجود کوئی ایسی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں جن سے دہشت گردی کے کسی منصوبے کو ناکام بنانے میں مدد ملی ہو۔اس رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ امریکی کی خفیہ ایجنسی نے سنہ 2001 سے 2007 تک چلنے والے پروگرام کے بارے میں سیاست دانوں اور عوام کو گمراہ کیا تھا۔سی آئی اے نے اپنے طریقہ کار اور اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی وجہ سے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد اْس نے معصوم لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد ملی ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے کے بہت سے اقدامات تشدد کے ضمرے میں آتے ہیں لیکن یہ وقت آگے بڑھنے کا ہے۔اس رپورٹ میں کسی ایک ملک کا نام بھی ظاہر نہیں کیا گیا جہاں سی آئی اے کی یہ ’فیسیلٹیز‘ یا حراستی مراکز یا قائم تھے لیکن کئی ملکوں نے جن پر شبہہ ہے کہ وہاں یہ مراکز قائم تھے اس رپورٹ پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے ایک پریس کانفرنس میں اس رپورٹ کے بارے میں کہا کہ یہ بہت ’نفرت انگیز‘ ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے تشدد اور اقدامات کا کوئی جواز نہیں ہے۔انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ یہ معلوم کرنا چاہیں گے کہ کتنے افغان شہریوں کو امریکی حراستی مراکز میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یکم جنوری کے بعد امریکہ کو افغانستان میں کسی کو قید میں رکھنے کا اختیار نہیں رہے گا۔پولینڈ کے سابق صدر نے پہلی مرتبہ سر عام اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک میں سی آئی اے کا حراستی مرکز قائم تھا۔الیگزنڈر کووینسکی نے کہا کہ انھوں نے سنہ 2003 میں امریکہ پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ ان پرتشدد طریقوں کو بند کریں۔
انھوں نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر بش پر واضح کر دیا تھا کہ ایسا تعاون جلد ختم ہونا چاہیے اور یہ ختم ہو گیا۔لتھوینیا کے وزیر اعظم ایلگرداس بٹکیوس نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ بتائے کہ ان کے ملک میں سی آئی اے کے حراستی مرکز میں قیدیوں سے تفتیش کی گئی تھی کہ نہیں۔
لتھوینیا کی طرف سے کی گئی تحقیقات سے پتا چلا تھا کہ سی آئی اے نے لتھوینیا کے دارالحکومت کے قریب ایک حراستی مرکز قائم کیا تھا لیکن اس تحقیقات سے یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ کیا سی آئی اے نے یہاں قیدیوں سے تفتیش بھی کی تھی یا نہیں۔جرمنی کے وزیر خارجہ نے بدھ کو امریکی اقدامات پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ جو اْس وقت اسلامی شدت پسندی کے خلاف درست تصور کیا گیا تھا وہ ناقابل قبول تھا اور ایک فاش غلطی تھی۔جب سنہ 2009 میں براک اوباما نے عہد? صدارت سنبھالا تھا تو انھوں نے سی آئی اے کے تفتیشی پروگرام کو روک دیا تھا۔جرمن وزیر خارجہ فرینک والٹر سٹینمائر نے یہ معلومات عام کرنے پر صدر اوباما کی تعریف کی اور کہا کہ وہ اپنے پیش رو صدور سے مختلف رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی پر خصوصی اہلکار بن ایمرسن نے کہا ہے کہ سابق صدر بش کی انتظامیہ میں شامل جن اہلکاروں نے تشدد کرنے کی منظوری دی ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے اور سی آئی اے اور امریکی حکومتی اہلکاروں پر بھی جو اس تشدد کے ذمہ دار تھے۔



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…