جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں خود کش حملے کم ہو گئے ، ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور۔۔۔۔پاکستان کے شدت پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور پولیس کا کہنا ہے کہ سنہ 2013 کے مقابلے میں رواں سال پرتشدد کارروائیوں میں جہاں مجموعی طور پر سات فیصد کمی آئی ہے وہیں خودکش حملوں کی تعداد میں 45 فیصد کمی ہوئی ہے۔صوبائی پولیس کی کرائم ریکارڈ برانچ کے اعداوشمار کے مطابق گذشتہ برس صوبے میں دہشت گردی کے 459 واقعات کے مقابلے میں اس سال اب تک 438 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق2013 میں قبائلی علاقوں سے جڑے صوبے میں 18 خودکش حملے ہوئے جبکہ اس سال یہ تعداد دس ہے۔ اس کے علاوہ دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑیوں کے حملوں میں استعمال کی شرح بھی 50 فیصد کم ہوئی ہے اور اس برس ایسے حملوں کی تعداد تین رہی ہے۔اس کے علاوہ پولیس کے مطابق دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد سے حملوں میں بھی 25 فیصد کمی ہوئی جو 20 سے کم ہو کر 14 رہ گئے ہیں۔لیکن پولیس کی روایتی زبان میں کہا جائے تو ’سب اچھا‘ بھی نہیں ہے۔اعداد و شمار کے مطابق اس سال صوبے میں ہدف بنا کر ہلاکتوں یا ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں قابل تشویش اضافہ دیکھا گیا ہے۔گذشتہ برس ایسے حملوں میں 113 افراد مارے گئے اور اس برس یہ تعداد بڑھ کر 131 ہوگئی ہے۔دھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑیوں کے حملوں میں استعمال کی شرح بھی 50 فیصد کم ہوئی ہے پشاور اور وادیِ سوات دو ایسے علاقے ہیں جہاں ان حملوں میں زیادہ اضافہ ہوا ہے اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان میں زیادہ تر کا ہدف سکیورٹی اہلکار بنے ہیں۔اس کے علاوہ صوبے میں عام تاثر یہ ہے کہ اغوا برائے تاوان کے واقعات بڑھ رہے ہیں، تاہم صوبائی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جرم گذشتہ برس کی سطح پر برقرار ہے۔پولیس کے مطابق اس برس تقریباً 200 اغوا کار گرفتار ہوئے جبکہ 80 مغویوں کو بازیاب کروایا گیا ہے۔خیبر پختوا پولیس کے اہلکاروں کے مطابق پولیس فورس کا مورال اور کارکردگی بہتر ہوئی ہے اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی کی وجہ ان کی ’پرو ایکٹو‘ حکمت عملی ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ اس عرصے کے دوران پولیس نے دہشت گردی کے سو سے زائد حملے ناکام بنائے ہیں اور ڈیڑھ سو سے زائد مشتبہ شدت پسند گرفتار کیے ہیں جبکہ 26 دہشت گردوں کو مقابلوں میں ہلاک کرنے کے علاوہ 27 کو عدالتوں سے سزائیں دلوانے میں کامیابی ہوئی ہے۔
تاہم حکام تسلیم کرتے ہیں کہ اس سال بھتہ خوری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال تقریباً 300 ایسے واقعات رجسٹر ہوئے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ برس میں بھتہ خوری کے واقعات کو جان بوجھ کر کم دکھایا گیا تھا۔

2014 میں پولیس نے دہشت گردی کے سو سے زائد حملے ناکام بنائے ہیں
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے پولیس سربراہ ناصر درّانی نے ایک بیان میں بھتہ خوری کو صوبے کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیا اور اسی لیے انھوں نے ہر ڈویڑنل ہیڈ کوارٹر میں موبائل فون کے فورینسک سیل قائم کیے ہیں۔ انھوں نے اس بارے میں تمام ایس ایس پیز کو خصوصی توجہ دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔
مبصرین کے خیال میں خیبر پختونخوا میں جرائم اور دہشت گردی میں اس کمی کی وجہ پولیس کی کامیاب حکمت عملی کی بجائے شدت پسندوں کی طریق? کار میں تبدیلی کا عمل دخل زیادہ ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ شدت پسندوں کے اندرونی مسائل اور فوجی کارروائیوں کی وجہ سے اس وقت ان کا ’بیک فٹ‘ پر ہونا بھی اس کی وجہ ہو سکتا ہے۔
پاکستانی فوج اس وقت شمالی وزیرستان اور خیبر کے علاوہ جنوبی وزیرستان میں بھی اپنی پوزیشنیں مستحکم کرنے میں مصروف ہے لیکن تشدد میں کمی کی بڑی وجہ انھی کارروائیوں کو مانا جا رہا ہے۔
اس سال مجموعی طور پر ان پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔
گذشتہ برس میں چھ سو سے زائد ایسی ہلاکتوں کی تعداد کم ہو کر تقریباً تین سو تک آ پہنچی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تعداد سنہ 2008 کے بعد سے کم ترین سطح ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی پر خوشی کا اظہار قبل از وقت ثابت ہو سکتا ہے اور جب تک قبائلی علاقوں خصوصا خیبر ایجنسی میں شدت پسندی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا، یہ کمی عارضی ثابت ہو سکتی ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…