اسلام آباد۔۔۔۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے سربراہ میجر جنرل محمد سعید علیم نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری لڑائی سے املاک کو پہنچنے والے نقصان کی ازسر نو تعمیر کے لیے دو سال کا عرصہ اور 75 ارب روپے درکار ہوں گے۔بی بی سی اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور وہاں تعمیر نو دو مرحلوں میں ہو گی۔’پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کو واپس لے جانے کے لیے شہری علاقوں کو رہائش کے قابل بنایا جائے گا جس میں گھروں اور بازاروں کی تعمیر اور سڑکوں ہسپتالوں اور سکولوں کی مرمت شامل ہے اور دوسرے مرحلے میں پورے علاقے کی بڑے پیمانے پر تعمیر نو کی جائے گی۔‘جنرل سعید کے مطابق پہلا مرحلہ تین سے چھ ماہ میں مکمل ہو جانا چاہیے جبکہ مکمل تعمیر نو میں دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔این ڈی ایم کے سربراہ نے منگل کے روز اسلام آباد میں شمالی وزیرستان کے لییہونے والی ڈونرز کانفرنس میں شرکت کی جس میں حکومت کی مختلف ایجنسیوں نے شمالی وزیرستان میں بحالی اور تعمیر نو کے کام پر تفصیلی بریفنگز دیں۔شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے متاثرین اب اپنے علاقوں کو واپسی کے لیے بے چین نظر آتے ہیں جنرل سعید علیم نے ان بریفنگز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس میں شہری سہولتوں کا نظام اور لوگوں کے کاروبار بھی تباہ ہوئے ہیں۔’اس علاقے میں پہلے شدت پسندوں نے اپنی کارروائیوں میں ہسپتالوں اور سکولوں وغیرہ کو نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد جب فوج نے کارروائی کی تو اس میں بھی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔‘شمالی وزیرستان میں نقصان کے تخمینہ لگانے کے نظام کے بارے میں ایک سوال پر میجر جنرل محمد سعید نے بتایا کہ قبائلی علاقوں کی وزارت اور وزارت خزانہ نے پشاور میں قائم فاٹا سیکرٹیریٹ کے ساتھ مل کر اس قبائلی علاقے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔’لیکن وہاں پر موجود سیکیورٹی کی مخصوص صورتحال کے باعث ان تخمینوں کا زیادہ انحصار وہاں تعینات فوجی افسروں کی رپورٹس ہی پر مشتمل ہے