جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

سخت سردی ، شمالی وزیرستان کے متاثرین واپسی کے لئے بے تاب

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2014 |

بنوں ۔۔۔۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں مقیم شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے متاثرین آج کل پناہ گزین کیمپوں یا شہر کے دیگر علاقوں میں جرگوں کی شکل میں سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے نظر آتے ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ متاثرین اس بات کے منتظر ہیں کہ کب حکومت کی طرف سے ان کی واپسی کے حوالے سے کوئی اہم اعلان ہوں تاکہ وہ جلد از جلد اپنے اپنے علاقوں کو واپس چلے جائیں۔بنوں کے لنک روڈ پر واقع متاثرین کیمپ کے مکین ہر صبح اٹھ کر سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں سے ان کی واپسی کے حوالے سے کوئی خبر تو نہیں آئی ہے۔اس کیمپ میں مقیم میرانشاہ کے ایک شخص اصل مرجان کا کہنا ہے کہ پہلے متاثرین نے گرمیوں کی سختیاں برداشت کیں جس کی وجہ سے کئی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اوراب لگتا ہے کہ سردی کی وجہ سے بھی انھیں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ’رات کے وقت کیمپ میں سخت سردی ہوتی ہے اور بچے ساری رات ٹھنڈ کی وجہ سے چیختے چلاتے رہتے ہیں۔ ہمیں ٹینٹ بھی ایسے دیے گئے ہیں جس میں سردی سے بچاؤ کا کوئی انتظام نہیں جبکہ خیمے کے اندر آگ بھی نہیں جلائی جا سکتی ایسے میں ہم مریں گے نہیں تو اور کیا ہوگا۔ ‘’ہمیں نہ آٹا چاہیے، گھی چاول اور نہ چینی چاہیے بلکہ حکومت ہمیں اپنے وطن واپس بھیج دیں تو ان کی بڑی مہربانی ہوگی کیونکہ ہم مزید یہ سختیاں برداشت نہیں کرسکتے۔‘اصل مرجان کے مطابق شمالی وزیرستا ن کے متاثرین کیمپ کی زندگی سے اتنے عاجز آ چکے ہیں اگر فوج یا حکومت ان سے علاقے بھی لینا چاہے تو وہ اس کیلیے بھی خوشی سے راضی ہوں گے بشرطیکہ حکومت ان کو واپس اپنے اپنے علاقوں میں واپس بھیج دیں۔’پہلے شدید گرمی اور اب سردی کی وجہ سے بھی انھیں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا‘شمالی وزیرستان میں فوج کی طرف سے جاری آپریشن ضرب عضب کو تقریباً پانچ ماہ پورے ہوگئے ہیں۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ تقریباً 70 سے 80 فیصد علاقہ شدت پسندوں سے صاف کر دیا گیا ہے جبکہ ایجنسی کے مرکزی مقامات میرانشاہ اور میرعلی میں بھی صفائی کا عمل پورا ہو چکا ہے۔ تاہم ابھی تک حکومت کی طرف سے متاثرین کی واپسی کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا ہے۔گذشتہ تقریباً دو تین ہفتوں کے دوران بنوں میں شمالی وزیرستان کے متاثرین کے کئی جرگے منعقد ہو چکے ہیں جس میں حکومت سے متاثرین کی واپسی کا عمل شروع کرنے کا پرزور مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔اس سلسلے میں متاثرین کی جانب سے احتجاج بھی کیے گئے ہیں لیکن تاحال حکومت یا فوج کی طرف سے بے گھر افراد کی واپسی کے حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی گئی ہے۔الخدمت کیمپ میں مقیم سپین وام کے ایک قبائلی ملک ہدایت اللہ نے بتایا کہ حکومت کے بقول جب زیادہ تر علاقے شدت پسندوں سے صاف ہو چکے ہیں تو پھر متاثرین کو اپنے اپنے گھروں میں واپس جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی۔شمالی وزیرستان میں فوج کی طرف سے جاری آپریشن ضرب عضب کو تقریباً پانچ ماہ پورے ہوگئے ہیں انھوں نے کہا کہ سردی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اگر حکومت کی طرف سے بروقت کوئی انتظام نہیں کیا گیا تو اس بچے خصوصی طورپر اموات اور بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔’ ہمارے پاس کیا ہے ہم تو متاثرین ہیں، ہم تو ایک ایک جوڑا کپڑوں میں بے گھر ہوئے تھے ہمارے پاس کپڑے تک نہیں تو سردی سے بچاؤ کا کیا انتظام کریں گے۔‘ہدایت اللہ کے مطابق 10 لاکھ کے قریب متاثرین سالوں تک کیمپوں، کرائے کے مکانات اور بنگلوں میں نہیں رہ سکتے ہیں لہٰذا اب ان کو اپنے اپنے علاوں کی طرف جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔شمالی وزیرستان کے متاثرین شدید گرمی کے موسم میں بے گھر ہوگئے تھے۔ زیادہ تر متاثرین کا خیال تھا کہ شاید وہ سردی کا موسم اپنے ہی گھروں پر گزاریں گے لیکن شاید ان کو یہ اندازہ نہیں تھاکہ گرمی کی طرح انھیں اب شدت سرد موقم کے اثرات کو بھی برداشت کرنا پڑے گا۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…