ہفتہ‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2024 

گوگل کو اونٹوں سے کام لینا بھاری پڑگیا

datetime 20  اکتوبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انٹرنیٹ کمپنی گوگل کی ’’ گوگل میپس ‘‘ کے تحت صارفین کو فراہم کی جانے والی کئی خدمات میں سے ایک ’’ گوگل اسٹریٹ ویو‘‘ ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ سروس سڑکوں کے نظاروں سے متعلق ہے۔

اس سروس کا استعمال کرتے ہوئے یوں معلوم ہوتا ہے جیسے آپ گاڑی میں بیٹھ کر سڑک سے گزر رہے ہیں۔ اور یہ حقیقت بھی ہے۔ دراصل یہ سروس دنیا کی مختلف شاہراہوں کے اطراف کے نظاروں ہی پر مشتمل ہے۔ انٹرنیٹ کمپنی کے پاس خصوصی کاریں موجود ہیں جن کی چھت پر نصب کیمرے سڑک کے چاروں طرف کے مناظر قید کرلیتے ہیں۔ کار چلتی جاتی ہے اور جدید ترین کیمرے اطراف کے مناظر کو گرفت میں لیتے رہتے ہیں جو بعد میں ہمیں ’’ گوگل اسٹریٹ ویو‘‘ میں دکھائی دیتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل گوگل کے منتظمین نے اپنے صارفین کو متحدہ عرب امارات کے صحرائے لیوا کی سیر کرانے کا فیصلہ کیا۔ صحرا میں کار کا چلنا تو ممکن نہیں تھا، چناں چہ ’ صحرا کے جہاز ‘ یعنی اونٹ کی خدمات سے استفادہ کرنے کا فیصلہ ہوا۔ کئی اونٹوں کی پیٹھ پر جدید کیمرے رکھے گئے اور صحرا کو کیمرے کی آنکھ سے قید کرلینے کا مرحلہ شروع ہوگیا۔

اس سروس کے آغاز کی خبر گوگل عربیہ بلاگ کے انگریزی صفحے پر ان الفاظ میں دی گئی،’’ اب آپ ’ گوگل میپس‘ کے ذریعے صحرائے لیوا اور اس میں واقع خوب صورت نخلستان کی سیر کرسکتے ہیں۔ یہاں آپ کو پچیس سے چالیس میٹر بلند ٹیلے نظر آئیں گے۔ اس صحرا میں موجود پہاڑیاں قدیم حجری دور کے باشندوں کا مسکن رہی ہیں۔‘‘

صحرائی مناظر کو قید کرنے کے لیے گوگل نے جو کیمرے استعمال کیے وہ ’’ ٹریکر ‘‘ کہلاتے ہیں۔ یہ گوگل اسٹریٹ ویو کی ٹیم نے خصوصی طور پر تیار کیے ہیں۔ یہ پہلاموقع تھا جب گوگل نے اپنی سروس کو وسعت دینے کے لیے کسی جانور کا استعمال کیا ہو۔ بلاشبہ گوگل اسٹریٹ ویو پر دستیاب صحرائے لیوا کے نظارے لاجواب ہیں مگر ان نظاروں کو صارفین تک پہنچانے کے لیے گوگل نے جو طریقہ اختیار کیا اس سے کچھ حلقے خوش نہیں ہیں۔

بالخصوص جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ’’ پیپل فار دی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز ‘‘ ( PETA )نے گوگل کے اس عمل پر کڑی تنقید کی ہے۔ پیٹا کی صدر انگرڈ نیو کرک کہتی ہیں،’’ اپنے تصویری ذخیرے کو بڑھانے کے لیے گوگل کو اونٹوں سے کام نہیں لینا چاہیے تھا۔ صحرائی علاقوں میں رہنے والے اور وہ لوگ، جنھوںنے صحرائی علاقوں کی زندگی کے بارے میں پڑھا ہو، جانتے ہیں کہ اونٹوں کے شب و روز کتنے دشوار ہوتے ہیں۔‘‘

’’ گوگل اسٹریٹ ویو‘‘ کے تمام منصوبوں میں انٹرنیٹ کمپنی نے گاڑیوں کا استعمال کیا ہے۔نیوکرک کے مطابق اس منصوبے کے لیے بھی گاڑیوں سے کام لیا جانا چاہیے تھا۔ وہ کہتی ہیں،’’ صحرا میں سفر کے لیے جیپوں کا استعمال عام ہوچکا ہے۔ اگر گوگل کے منتظمین کو جیپ اچھی نہیں لگی تو وہ ہلکے طیارے، ڈیون بگّی ( صحرا میں چلنے والی مخصوص کار)یا پھر مصنوعی سیاروں پر انحصار کرسکتے تھے۔‘‘ نیوکرک کا کہنا تھا کہ گوگل فوری طور پر اس منصوبے سے اونٹوں کو الگ کردے۔

Originally posted by Express.pk



کالم



سٹارٹ اِٹ نائو


ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…

لالچ کے گھوڑے

بادشاہ خوش نہیں تھا‘ وہ خوش رہنا چاہتا تھااور…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟(آخری حصہ)

میں یہاں آپ کو ایک اور حقیقت بھی بتاتا چلوں‘…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟

جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2016ء کو آرمی چیف…

سپیشل ٹیلنٹ یونٹ

نیویارک کے مہنگے اور پوش علاقے مین ہیٹن میں پارسنز…

شاہد صدیق قتل کیس

شاہد صدیق لاہور کے ارب پتی بزنس مین اور سیاسی…