کراچی(این این آئی)کراچی میں حمیرا اصغر کی گھر سے لاش ملنے کے بعد واقعے کی تہہ در تہہ تفصیلات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ متوفیہ اور مالک مکان کے درمیان کئی سال سے کرائے کا شدید تنازعہ چل رہا تھا، جو کہ اب ایک سنگین رخ اختیار کر چکا تھا۔سرکاری دستاویزات کے مطابق حمیرا اصغر اور مالک مکان کے درمیان کرایہ داری کا معاہدہ 20 دسمبر 2018 کو طے پایا تھا، جس میں سالانہ 10 فیصد کرایہ بڑھانے کی شرط بھی شامل تھی۔
تاہم، دستاویزات میں دعوی کیا گیا ہے کہ حمیرا نے یہ اضافی رقم ادا نہیں کی۔معاہدے کے خاتمے پر فلیٹ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی، لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوا۔ مالک مکان کی جانب سے 3 جون 2021 کو پہلا نوٹس اور 17 جون کو دوسرا نوٹس بھیجا گیا، جن میں فلیٹ خالی کرنے اور اضافی کرائے کی وصولی کی درخواست کی گئی تھی۔عدالتی کاغذات کے مطابق 2019-20 کے دوران حمیرا نے 40 ہزار روپے واجب الادا چھوڑے، جو اگلے برس بڑھ کر 92,400 روپے ہوگئے۔ مجموعی طور پر 2019 سے 2023 کے دوران واجب الادا رقم 5 لاکھ 35 ہزار 84 روپے تک پہنچ چکی تھی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ حمیرا نے متعدد نوٹسز کے باوجود اپنا جواب داخل نہیں کیا، جس پر 21 ستمبر 2023 کو عدالت نے فلیٹ خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔ بعد ازاں 2024 میں مالک مکان نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ایگزیکیوشن کی درخواست دائر کی، جس پر 26 مارچ 2025 کو عملدرآمد کا حکم جاری ہوا۔خیال رہے کہ حمیرا کی لاش ملنے سے کچھ روز قبل مالک مکان نے فلیٹ کا تالہ توڑ کر قبضہ دلوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔پولیس واقعے کی مکمل تفتیش کر رہی ہے، اور اس وقت حمیرا کی موت کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔