اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت نے جہاں کئی سوالات کو جنم دیا ہے، وہیں ان کے اہلِ خانہ کے درمیان اختلافات اور لاپروائی پر بھی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔ اداکارہ کی موت کو 8 سے 10 ماہ گزر چکے ہیں، لیکن اس دوران ان کے اہل خانہ کی جانب سے کوئی خاص قدم نہ اٹھایا جانا باعث حیرت ہے۔
ذرائع کے مطابق حمیرا کے بھائی نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی بہن کو قتل کیا گیا ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے فلیٹ کی دو چابیاں ہوں، جن میں سے ایک کسی اور کے قبضے میں ہو۔اس معاملے پر اداکارہ کے چچا محمد علی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ حمیرا سے گزشتہ دس ماہ سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا تھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پولیس سے کسی قسم کی گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کروائی گئی۔
حمیرا اصغر کے والد پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں، جب کہ وہ چار بہن بھائیوں میں سے ایک تھیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اتنے طویل عرصے سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا تھا تو اہل خانہ نے تشویش کا اظہار کیوں نہیں کیا؟ کیا خاندانی تعلقات میں دوریاں تھیں یا دیگر وجوہات کارفرما تھیں؟اداکارہ کی پراسرار موت اب بھی کئی پہلوؤں سے تحقیق طلب ہے، اور ان کے اہل خانہ کے بیانات بھی اس کیس کو مزید الجھا رہے ہیں۔