جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سشانت کونسی خطرناک بیماری کا شکار تھے؟  ڈاکٹرزکا اہم انکشاف

datetime 5  ستمبر‬‮  2020 |

ممبئی (این این آئی)سشانت سنگھ راجپوت خودکشی کیس میں اب سی بی آئی کے علاوہ ای ڈی اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سشانت سنگھ راجپوت کے ڈاکٹرز نے ممبئی پولیس سے پوچھ گچھ کے دوران یہ انکشاف کیا کہ سشانت بائپولر ڈس آرڈر نامی بیماری میں مبتلا تھے۔انہوں نے بتایا کہ

سشانت گزشتہ تیرہ سالوں سے اٹینشن ڈیفیسیٹ ہائیپر ایکٹویٹی ڈس آرڈر (ADHD) نامی بیماری میں بھی مبتلا تھے۔سشانت کے ڈاکٹروں کے مطابق سشانت کا علاج چل رہا تھا اور وہ مختلف دوائیں بھی لے رہے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سشانت کی بہن نے بھی ممبئی پولیس کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ سال 2013 میں سشانت کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔گزشتہ دنوں سشانت کی سابق مینیجر شرتی مودی کے وکیل نے کہا تھا کہ سشانت کے اہل خانہ جانتے تھے کہ وہ عادتا ڈرگس لیتے ہیں۔شرتی مودی کے وکیل نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ گھر پر جو بھی پارٹیاں ہوتی تھیں، اس میں سشانت کی بہن بھی شامل ہوتی تھیں، ان کی ایک بہن ممبئی میں ہی رہتی ہیں۔وکیل نے پارٹی میں شامل ہونے والی سشانت کی بہن کا نام نہیں بتایا۔ وکیل نے دعویٰ کیا کہ ریا چکرورتی کے ساتھ ریلیشن میں آنے سے پہلے سے ہی سشانت ڈرگس لے رہے تھے۔بائپولر ڈس آرڈر ایک ایسی بیماری ہے جس میں مریض کا ذہن مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ بائپولر ڈس آرڈر میں مریض کبھی بہت زیادہ خوش ہوجاتا ہے تو کبھی بہت زیادہ دکھی ہوجاتا ہے۔ اس بیماری کے بڑھ جانے پر مریض خودکشی کرنے کی بھی کوشش کرسکتا ہے۔میڈیا رپورٹس کا کہنا ہے کہ بائپولر ڈس آرڈر ڈپریشن کا ہائی لیول ہے، یہ ایک طرح کی ذہنی بیماری ہے۔ بائپولر ڈس آرڈر ہونے سے پہلے مریض ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔ڈپریشن کا علاج نہ ہو پانے کی وجہ سے مریض بائپولر ڈس آرڈر کا شکار ہونے لگتا ہے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…