بدھ‬‮ ، 08 جنوری‬‮ 2025 

مودی سرکار سے اپنا ملک، اپنا حق سب کچھ واپس لینے کی ضرورت ،یہ اْسی صورت ملے گا جب۔۔۔بھارتی فلمساز بھی اپنے وزیر اعظم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے

datetime 15  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ممبئی (این این آئی)بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ نے کہا ہے کہ مودی سرکار کیخلاف جنگ صبر اور استقامت کے ساتھ لڑنی ہوگی،مودی سرکار سے اپنا ملک، اپنا حق سب کچھ واپس لینے کی ضرورت ہے ،یہ اْسی صورت ملے گا جب سڑکوں پر نکلیں گے،مودی سرکار کیخلاف یہ جنگ بہت لمبی ہے، یہ جنگ کل ختم نہیں ہوگی، یہ جنگ بھارت میں اگلے الیکشن پر ختم نہیں ہوگی بلکہ یہ چلتی رہے گی،

حکومت ہمارے تھکنے کے انتظار میں ہے ، احتجاج اْس وقت تک چلے گا جب تک مودی سرکار اپنا یہ قانون واپس نہیں لے گی۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ نے گزشتہ روز جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں شرکت کی اور وہاں موجود طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مودی سرکار کے خلاف جنگ صبر اور استقامت کے ساتھ لڑنی ہوگی۔بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا و طالبات سے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے ’انقلاب زندہ باد‘ اور ’آواز دو، ہم ایک ہیں‘ کے نعرے لگائے۔انوراگ کشیپ نے کہا کہ مودی سرکار کے اِس متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی سے شروع ہوتے ہوئے جواہر لال نہرو یونیورسٹی تک پہنچا اور پھر آہستہ آہستہ پورے بھارت میں پھیل گیا۔‎انہوں نے کہا کہ آج اتنے سارے لوگوں کو ایک ہی مقصد کے لیے ایک ساتھ کھڑا دیکھ کر یقین آرہا ہے کہ ہم ایک ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ بہت عرصے سے ہمیں یوں اپنے حق کے لیے باہر نکلنے کی ضرورت تھی۔اْنہوں نے کہا کہ ہمیں مودی سرکار سے اپنا ملک، اپنا حق سب کچھ واپس لینے کی ضرورت ہے اور یہ ہمیں اْسی صورت میں ملے گا جب ہم سڑکوں پر نکلیں گے۔اْنہوں نے کہا کہ مودی سرکار کے خلاف یہ جنگ بہت لمبی ہے، یہ جنگ کل ختم نہیں ہوگی، یہ جنگ بھارت میں اگلے الیکشن پر ختم نہیں ہوگی بلکہ یہ چلتی رہے گی۔انوراگ کشیپ نے کہا کہ حکومت ہمارے تھکنے کے

انتظار میں ہے کہ ہم کب تھک کے واپس اپنے گھروں کو جائیں گے لیکن ہم بھی اْس وقت تک یہاں بیٹھے رہیں گے جب تک کہ مودی سرکار خود ہمارے پاس آکر ہمیں ہمارے اْن سوالوں کے جواب نہیں دے گی، جن سے ہمیں تسلّی ہو۔اْنہوں نے کہا کہ ’جب ہم اِس متنازع شہریت قانون کے خلاف آواز اْٹھانے کے لیے سڑکوں پر آتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ کیوں احتجاج کر رہے ہو، ‎یہ قانون بھارتیوں کے لیے نہیں ہے۔بھارتی فلمساز نے کہا کہ

ہم کیسے یقین کرلیں کہ یہ قانون بھارت میں رہنے والوں کے لیے نہیں ہے کیونکہ حکومت کا ہر ایک نمائندہ مختلف بیان دے رہا ہوتا ہے ہم کس کی بات پر یقین کریں۔اْنہوں نے کہا کہ ہمیں مودی سرکار اور اْس کے کسی بھی نمائندے کے بیان پر یقین نہیں ہے بلکہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ آخر کیا کرتے ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ اِس لیے میں کہہ رہا ہوں کہ یہ لڑائی بہت لمبی ہے اور اِس میں ہم سب ساتھ ہیں۔‘

اْنہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے لیے آپ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ خاموش ہیں تو وہ ہمارا ساتھ نہیں دے رہے ہیں تو ایسا سوچنا غلط ہے کیونکہ وہ لوگ خاموش رہ کر بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ یہ احتجاج اْس وقت چلے گا جب تک مودی سرکار اپنا یہ قانون واپس نہیں لے گی۔خطاب کے اختتام پر انوراگ کشیپ نے کہا کہ میں بہت دنوں سے آپ لوگوں کے اِس احتجا ج میں شرکت کرنے کا

سوچ رہا تھا اور آج یہاںآکر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے، آپ لوگوں کی انتی زیادہ تعداد دیکھ کر میں بہت زیادہ خوش ہوا ہوں۔آخر میں اْنہوں نے’آواز دو، ہم ایک ہیں‘ کا نعرہ لگایا۔واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ اِس قانون کے خلاف اکثر مقامات پر آواز اْٹھاتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اکثر بھارتیوں کی تنقید کاشکار رہتے ہیں۔‎

موضوعات:



کالم



صفحہ نمبر 328


باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…