لاہور (این این آئی) پاکستان فلم انڈسٹری پر برسوں سے راج کرنیوالے سینئراداکارمصطفی قریشی نیزنے زندگی کی79 بہاریں دیکھ لیں۔مصطفی قریشی 11مئی 1940کو حیدر آباد سندھ میں پیدا ہوئے اور ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ان کی پہلی فلم1958میں ریلیز ہوئی،جس نے باکس آفس پر زبردست بزنس کیا، اس فلم میں نے انھیں منفرد شناخت اور پہچان دیدی۔
اور اس پہلی فلم میں ہی مصطفی قریشی نے اداکاری کی دھاک بٹھادی۔ پنجابی فلموں نے ان کی شہرت کو چارچاند لگادیئے۔ انہوں نے اپنی پہلی پنجابی فلم ’’چارخون دے پیاسے‘‘میں بھی یادگار کردار نبھایا،اسی طرح ’’مولا جٹ‘‘ میں سپر اسٹار مصطفی قریشی نے نوری نت کے کردار کو بھی انمول بنادیا۔40سال سے زائد عرصہ کے دوران ساڑھے 600سے زائد فلموں میں پرفارم کرکے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان میں ’لاکھوں میں ایک، جی دار، سلطنت، حاجی بابا، پیاملن کی آس، کٹاری، آسرا، آرزو، ظل شاہ، سہاگن، سوہا جوڑا، انگارے، چیف صاحب، ممی، سرگم، جیوا، ناگ دیوتا، وڈیراسائیں، جوشیلے، گاڈ فادر، دریاخان، کوبرا، انٹرنیشنل گوریلے، شادمانی، قسمت والا، سانجھی ہتھکڑی، ضدی خان، خودار، بدلے دی اگ، ہانگ کانگ کے شعلے، سجاول ڈاکو، شعلے، سنگسار، جٹ دا ویر، حراست، ہٹلر، سمگلر، گرفتار، خان دوست، چورسپاہی، حشرنشر، پردیسی اورعندلیب‘سمیت دیگرشامل ہیں۔مصطفی قریشی نے جہاں فلم کیلئے بہت کام کیا وہیں آج کل وہ ڈراموں میں بھی اہم کردار نبھارہے ہیں اور ان کافنی سفرکامیابی کیساتھ جاری ہے۔